Maktaba Wahhabi

95 - 202
"أَنَّ عَبْدَ اللّٰهِ بْنَ مَسْعُودٍ، بَاعَ مِنَ الْأَشْعَثِ بْنِ قَيْسٍ رَقِيقًا مِنْ رَقِيقِ الْإِمَارَةِ، فَاخْتَلَفَا فِي الثَّمَنِ، فَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ: بِعْتُكَ بِعِشْرِينَ أَلْفًا، وَقَالَ الْأَشْعَثُ بْنُ قَيْسٍ: إِنَّمَا اشْتَرَيْتُ مِنْكَ بِعَشَرَةِ آلَافٍ، فَقَالَ عَبْدُ اللّٰهِ:إِنْ شِئْتَ حَدَّثْتُكَ بِحَدِيثٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: هَاتِهِ، قَالَ: فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «إِذَا اخْتَلَفَ الْبَيِّعَانِ، وَلَيْسَ بَيْنَهُمَا بَيِّنَةٌ، وَالْبَيْعُ قَائِمٌ بِعَيْنِهِ، فَالْقَوْلُ مَا قَالَ الْبَائِعُ، أَوْ يَتَرَادَّانِ الْبَيْعَ»،قَالَ: فَإِنِّي أَرَى أَنْ أَرُدَّ الْبَيْعَ، فَرَدَّهُ " ’’حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ اشعث بن قیس کو سرکاری ٖغلاموں میں سے ایک غلام فروخت کیا۔پھر دونوں کا قیمت کے متعلق اختلاف ہوگیا، حضرت عبداللہ بن مسعود کہتے تھے میں نے تجھے بیس ہزار میں بیچا ہے جبکہ اشعث بن قیس کا دعویٰ تھا کہ میں نے آپ سے صرف دس ہزار میں خریدا ہے۔اس پر حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا اگر آپ چاہیں تو میں آپ سے ایک حدیث بیان کرتا ہوں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے، اشعث نے کہا بیان کرو۔حضرت عبداللہ بن مسعود نے کہا کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا کہ فروخت کنندہ اور خریدار کا اختلاف ہوجائے اور کسی کے پاس گواہ نہ ہو اور فروخت کی گئی چیز بعینہ موجود ہو تو فروخت کنندہ کا دعوی درست مانا جائے گا،یا دونوں بیع فسخ کردیں۔اشعث نے کہا میرا خیال ہے کہ میں بیع فسخ کر دوں چنانچہ انہوں نے بیع فسخ کردی۔‘‘[1] قیمت خرید غلط بتانے کی وجہ سے خیار جب فروخت کنندہ کوئی چیز اس دعوی کے ساتھ فروخت کرے کہ وہ ا پنی لاگت قیمت سے
Flag Counter