Maktaba Wahhabi

61 - 202
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کمبل اور پیالہ فروخت کیا۔آپ نے فرمایا: یہ کمبل اور پیالہ کون خریدےگا۔ایک شخص نے کہا میں یہ دونوں چیزیں ایک درہم میں لیتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک درہم سے زائد کون دے گا ایک شخص نےدو درہم دئیے تو آپ نے یہ دونوں چیزیں اس کو بیچ دی۔’‘[1] جليل المرتبت محدث وفقیہ امام بخاری رحمہ اللہ نے صحیح بخاری میں اس کے حق میں ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیاہے۔ " بَابُ بَيْعِ المُزَايَدَةِ " ’’نیلامی کے جواز میں‘‘ ٭ دوسرا اس لیے کہ قیمت پر قیمت لگانا اس لیے ناجائز ہے جب فروخت کنندہ پہلے شخص کو فروخت کرنے پر آمادگی ظاہر کرچکا ہو، لیکن اگر اس نے ابھی تک اپنی آمادگی کا اظہار نہ کیا ہو صرف خواہشمندوں کو قیمت لگانے کی دعوت دے رہا ہو تو پھر یہ جائز ہے۔نیلامی میں چونکہ فروخت کنندہ کی دعوت پر قیمت لگائی جارہی ہوتی ہے لہذا یہ اس ممانعت میں داخل نہیں ہے۔ گناہ میں معاون نہ بنیں ہرمسلمان کا دینی فریضہ ہے کہ وہ ا پنی استطاعت واستعداد کی حد تک بدی اور فحاشی کے انسداد کے لیے جدوجہد کرےلہذا کسی مومن کے لیے یہ قطعاً جائز نہیں کہ وہ مال ودولت کی خاطر بُرائی کے فروغ میں ممدو معاون بنے۔قرآن مجید نے دنیا میں زندگی گزارنے کا ایک زریں اصول یہ بتایاہے ﴿وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ ۖ وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ۚ وَاتَّقُوا
Flag Counter