Maktaba Wahhabi

168 - 202
زرکی ضرورت و اہمیت یہ دعوی کسی ثبوت کا محتاج نہیں کہ اس کائنات میں ہر شخص اپنے کھانے پینے لباس وغیرہ کی ضروریات کی تکمیل کے لیے خریدوفروخت کے معاملات کا محتاج ہے، کوئی اعلیٰ سے اعلیٰ شخص بھی اس سے بے نیاز ہو کر زندہ نہیں سکتا جب خریدو فروخت کے معاملات انسانی زندگی کا لازمی حصہ ہے تو پھر ایک ایسے آلہ مبادلہ کی ضرورت ہے جس کی مدد سے تمام اشیاء کی قیمتیں مقرر کی جاسکیں کیونکہ یہ فیصلہ کرنا بہرحال مشکل ہے کہ ایک شے کی کتنی مقدار دوسری شے کی صحیح قیمت ہے۔چونکہ ہر جنس کی مختلف اقسام ہوتی ہیں اس لیے کوئی جنس اس مقصد کے لیے موزوں نہیں ہو سکتی تھی۔بلکہ کسی مشترکہ معیار کی ضرورت تھی اور وہ مشترکہ معیار زرہے جس کی بنیاد پر تمام اشیاء کی قیمتیں متعین کی جاتی ہیں۔چنانچہ مشہور مالکی فقیہ علامہ ابن رشد رحمہ اللہ (520۔۔۔595ھ)فرماتے ہیں۔ "أن العدل في المعاملات إنما هو مقاربة التساوي ولذلك لما عسر إدراك التساوي في الاشياء المختلفة الذوات جعل الدينار والدرهم لتقويمها أعني تقديرها" ’’معاملات میں عدل (برابری کا نام ہے یا کم ازکم)برابر کے قریب قریب رہنے کا اسی لیے جب مختلف اشیاء میں برابر کا ادراک مشکل ہوا تو درہم ودینار کو ان کی قیمت یعنی ان کی قدر جانچنے کا آلہ مقرر کردیا گیا۔‘‘[1] بے شک اس موضوع پر بہت سے اہل علم نے خامہ فرسائی کی ہے لیکن ہمارے نزدیک اس پر سب سے جامع اور دل نشین بحث امام غزالی رحمہ اللہ نے اپنی تالیف احیاء العلوم میں لکھی ہے۔چنانچہ وہ تخلیق زر کی حکمتوں پر روشنی ڈالتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’اللہ تعالیٰ کی نعمتوں میں سے ایک نعمت درہم ودینار کی تخلیق بھی ہے اور ان دونوں ہی
Flag Counter