Maktaba Wahhabi

171 - 202
دوسری اشیاء بھی شمار ہیں جن کو معاشرے میں آلہ مبادلہ کے طور پر قبول کیا جاتا ہے۔اس کے برعکس کرنسی کا اطلاق صرف کاغذی زر اور دھاتی سکوں پر ہوتا ہے۔اسی طرح کرنسی کو ادائیگیوں کے لیے قانونی طور پر قبول کرنا لازم ہوتا ہے۔جبکہ عام زر میں یہ پابندی نہیں ہوتی تاہم اس اعتبارسےدونوں ایک ہیں کہ زرکی طرح کرنسی بھی آلہ مبادلہ کی حیثیت سے استعمال ہونے کے علاوہ اشیاء کی قیمتوں کا تعین کرتی اور قابل ذخیرہ ہوتی ہے۔ زر کی حقیقت دور جدید کے لال بجھکڑ معیشت دان بڑی ٹھوکریں کھانے کے بعد اب اس نتیجے پر پہنچ رہے ہیں کہ زر کو جنس(Commodity) کادرجہ دینا خطرناک نتائج واثرات کا حامل ہے لہذا جب تک کرنسی کو قابل تجارت اشیاء سے خارج کرکے آلہ مبادلہ ہونے تک محدود نہیں کیا جاتا تب تک معیشت کو صحیح راستے پر گامزن کرنے کے لیے جاری کوششوں کے کامیاب اور ثمر آور ہونے کی توقع نہیں کی جاسکتی جبکہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حقیقت کی نشاندہی چودہ صدیاں قبل ہی فرمادی تھی جب آپ نے دینار کے بدلے دینار اور درہم کے بدلے درہم کے لین دین میں کمی بیشی کو سود قراردے کر اس پر پابندی عائد کی تھی: " عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الدِّينَارُ بِالدِّينَارِ لَا فَضْلَ بَيْنَهُمَا، وَالدِّرْهَمُ بِالدِّرْهَمِ لَا فَضْلَ بَيْنَهُمَا» " ’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:دینار کے ساتھ دینار کے تبادلے میں اضافہ جائز نہیں اور اسی نہ ہی درہم کے ساتھ درہم کے تبادلے میں اضافہ درست ہے۔‘‘[1] " أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَبِيعُوا الدِّينَارَ
Flag Counter