Maktaba Wahhabi

129 - 202
جائیداددیکھنے اور ابتدائی بات چیت کے بعد اس سے ماوراء خود ہی سودا طے کر لینا تاکہ کمیشن بچائی جا سکے۔درست نہیں ہے کیونکہ اس کا محرک ایجنٹ کو اس کے معاوضہ سے محروم رکھنا ہے جو کہ شرعی اعتبار سے جائز نہیں ہے، اسی طرح بعض خریدار ایک ایجنٹ کے توسط سے جائیداد دیکھ کر دوسرے ایجنٹ کے ذریعے سودا طے کر لیتے ہیں یہ بھی غلط ہے۔ہاں اگر زیادہ قیمت پر بیچنے کے جذبہ سے ایسا کیا جائے خواہ بعد میں کم قیمت پر ہی فروخت ہو سکے تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔چنانچہ ابو العباس الابیانی رحمہ اللہ (متوفی 352 ہجری) لکھتے ہیں۔ ’’اگر اس دلال کے ہاتھ میں کپڑا ایک خاص قیمت پر ٹھہر چکا ہو یعنی اس سے زیادہ قیمت نہ مل رہی ہو اس پر کپڑے کا مالک بیچنے سے انکار کردے اور دلال سے کپڑالے کر خود خریدار کے پاس چلا جائے اور اس کو اسی قیمت میں بیچ دے تو اس نے دلال کا حق باطل کرنا چاہا حالانکہ وہ واجب ہو چکا تھا۔اور اگرمحض زیادہ قیمت کی امید پر لے کر دوسرے کو دے اور وہ زائد یا کم یا اتنی قیمت پر ہی بیچ دے تو کمیشن دوسرے کو ملے گی پہلے کو کچھ نہیں ملے گا۔‘‘[1] تنسیخ معاہدہ بیع اور کمیشن بعض اوقات کمیشن ایجنٹ کی مدد سے فریقین کے مابین بیع کا معاہدہ طے پا جاتا ہے اور فروخت کنندہ بیعانہ کی رقم بھی وصول پا لیتا ہے لیکن خریدار یا فروخت کنندہ کے حالات یا چیز میں کسی نقص کے انکشاف کی وجہ سے بیع پا یہ تکمیل کو نہیں پہنچ پاتی بلکہ معاہدہ بیع منسوخ کرنا پڑتا ہے۔ایسی صورت میں کمیشن ایجنٹ کی اجرت کا کیا حکم ہے۔کیا ایجنٹ کی خدمات حاصل کرنے والے فریق کےذمے اس کی ادائیگی واجب ہوگی یا نہیں؟اس کی تفصیل حسب ذیل ہے۔اگر تو معاہدہ خریدی گئی چیز میں کوئی نقص واضح ہونے کی وجہ سے منسوخ ہوا ہو تو ایسی صورت
Flag Counter