Maktaba Wahhabi

72 - 202
مفادات کا معطل ہونا کسی سے مخفی نہیں ہے۔‘‘[1] باغات کی خریدوفروخت عہد رسالت میں مدینہ منورہ سمیت عرب کے پیداواری علاقوں میں آج کل کی طرح یہی رواج تھا کہ لوگ اپنے باغات کا پھل درختوں سے اتار کر بیچنے کی بجائے درختوں کی شاخوں پر لگا ہوا ہی فروخت کردیتے تھے اور بعض اوقات پھلوں میں صلاحیت پیدا ہونے سے قبل بلکہ پھل کے ظہور سے بھی قبل بیع کرلیتے تھے لیکن جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ہدایت فرمائی کہ جب تک پھل میں صلاحیت ظاہر نہ ہو اس کی خریدوفروخت درست نہیں۔جیسا کہ صحیح بخاری میں منقول ہے: " أَنَّ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَهَى عَنْ بَيْعِ الثِّمَارِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلاَحُهَا، نَهَى البَائِعَ وَالمُبْتَاعَ " ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھلوں کی صلاحیت ظاہر ہونے سے قبل ان کی بیع سے منع فرمایا۔آپ نے یہ پابندی فروخت کنندہ اور خریدار دونوں پر عائد کی۔‘‘[2] صلاحیت ظاہر ہونے کی شرط کب پوری ہوتی ہے اس بارے میں روایات مختلف ہیں صحیح بات یہ ہے کہ جب پھل ایسی حالت میں آجائے جس میں اسے کسی استعمال میں لایا جاسکتا ہوتو اس پر صلاحیت ظاہر ہونے کا اطلاق ہوسکتا ہے اور اس کی خریدوفروخت بھی ہوسکتی ہے،چنانچہ صحیح بخاری کی ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں: " وَيُؤْكَلُ مِنْهَا " ’’اوروہ کھانے کے قابل ہوجائے۔‘‘ اس سے پہلے کیوں منع ہے اس کی وضاحت کرتے ہوئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:
Flag Counter