Maktaba Wahhabi

148 - 202
اس دوران اس رقم پر جو سود ملنا تھا وہ بھی موصول ہوجائے۔لیکن اگر سیکورٹی ڈپازٹ کی مد میں تین لاکھ جمع کرادے تو بینک سات لاکھ کے سود کی نسبت سے قسطیں مقرر کرے گاجوپہلی صورت سے بہرحال کم ہوں گی۔ ٭ بینک قسطیں مقرر کرتے وقت گاڑی کی بکنگ کی تاریخ سے قبضہ(Delivery) تک کی درمیانی مدت(Grace Period) کے دوران بکنگ کی رقم پر حاصل ہونے والے متوقع سود کوبھی اپنی لاگت کا حصہ بنالیتاہے اور اسی کے مطابق قسطیں مقرر کی جاتی ہیں۔ ٭ اگر پٹہ دار مقررہ تاریخ یا توسیع کی مدت تک ادائیگی میں ناکام رہے تو اس سے جرمانہ لیاجاتا ہے جو بینک کی زیر نگرانی قائم چیرٹی فنڈ میں جمع ہوتاہے اور بینک اس فنڈ کواپنی مکمل صوابدید کے مطابق چیرٹی مقاصد کے لیے استعمال کرتاہے۔یہ جرمانہ شرح سود کے مطابق اور یومیہ بنیاد پر لیا جاتا ہے۔ ٭ جب اجارہ کی مدت مکمل ہوجاتی ہے اور کرائے کی شکل میں گاڑی کی قیمت شرح سود کے مطابق نفع سمیت ادا ہوجاتی ہے تو بینک گاڑی کلائنٹ کے نام منتقل کردیتاہے اورسیکورٹی ڈپازٹ کے طور پر جمع کرائی گئی رقم اس کا معاوضہ قرار پاتی ہے۔ واضح رہے فریقین کوشروع ہی سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ معاملہ اس طرح اختتام پذیر ہو گا۔کیونکہ معاہدہ اجارہ کلائنٹ کی طرف سے خریداری اور بینک کی جانب سے فروخت پرغور کا وعدہ سب مطبوعہ شکل میں وعدہ اجارہ کے ساتھ منسلک ہوتے ہیں اور جب کوئی اجارہ کا خواہشمند آتا ہے تو یہ سب اس کو اکھٹے ہی فراہم کیے جاتے ہیں۔ قابل غور پہلو کیا مذکورہ بالا طریق کار میں اسلامی اصولوں کی مکمل پاسداری کی گئی ہے اور مروجہ اسلامی بینکوں کی طرف سے پیش کی گئیں اجارہ مصنوعات شرعی اجارہ کی شرائط وضوابط کے عین مطابق ہیں؟ یہ جاننے کے لیے ماسٹر فائنانسنگ ایگریمنٹ کے موقع پر کلائنٹ سے لیے گئے لازمی
Flag Counter