Maktaba Wahhabi

87 - 202
بیع میں خیار(Option) کی صورتیں بعض اوقات انسان غوروفکر کے بغیر بیع کرلیتاہے مگر اسے جلد ہی یہ احساس ہوجاتا ہے کہ مجھ سے غلطی ہوگئی،یا اسے کسی ماہر سے مشورہ کرنے اور چیز کی جانچ پڑتال کے لیے وقت درکار ہوتا ہے، یا بیع کی شرائط پوری نہ ہونے، یا چیز اور قیمت کے متعلق مکمل معلومات نہ ہونے، یادھوکے اور فراڈ کی وجہ سے نقصان اٹھانا پڑتا ہے، اسلامی شریعت نے اس کا حل قانون خیار کی شکل میں متعارف کرایا ہے۔خیار کا معنی ہے ’’خریدوفروخت کے معاملہ کو فسخ قراردینے یا اسے برقرار کھنے میں سے جو صورت بہتر معلوم ہو اس کا انتخاب کرنا۔‘‘ خیار کی بہت سی اقسام ہیں مگر ان میں سے نمایاں قسمیں آٹھ ہیں جو درج ذیل ہیں۔ خیار مجلس اس کامطلب ہے جب تک فریقین اس مقام پر موجود ہیں جہاں بیع ہوئی ہے ان میں سے ہر ایک کو بیع ختم کرنے کا اختیار حاصل ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: " الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا " ’’بائع اور مشتری میں سے ہر ایک کو اختیار ہے جب تک وہ جدا نہ ہوں۔‘‘[1] امام ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’شارع علیہ السلام نے بیع مین خیار مجلس فریقین کے فائدے اور مکمل رضا مندی جو اللہ تعالیٰ نے بیع کے لیے ایک شرط کے طور پر بیان کی ہے کے لیے رکھاہے کیونکہ عموماً بیع جلد
Flag Counter