Maktaba Wahhabi

132 - 202
في الذمة مدة معلومة أو عمل معلوم بعوض معلوم" ’’طے شدہ معاوضے کے بدلے کسی معین چیز یا ایسی(غیر معین) چیز جس کے اوصاف بیان کردئے گئے ہوں کہ جائز اور معلوم حق استعمال کو متعین مدت کے لیے دینے یا طے شدہ اجرت کے عوض کوئی معلوم کام کرانے کامعاہدہ اجارہ ہے۔‘‘[1] درج بالا تعریف کی روشنی میں ثابت ہوا کہ اسلامی قانون معیشت میں اجارہ کی اصطلاح دو مختلف صورتوں کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ 1۔متعین مدت کے لیے اپنے کسی اثاثے یا جائیداد کا حق استعمال دوسرے شخص کی طرف منتقل کرنا اور اس کے بدلے کرایہ وصول پانا۔اس کو اُردو میں پٹہ داری، انگریزی میں Lease اور عربی میں’’اجارة الاعيان‘‘کہتے ہیں۔حق استعمال (Usufruct)کے الفاظ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ اجارہ میں صرف فائدہ حاصل کرنے کا حق فروخت کیا جاتا ہے،خود چیز مالک یعنی اجارہ پر دینے والے شخص کی ملکیت میں ہی رہتی ہے۔ 2۔اجرت پر کوئی کام کرنا یاکرانا، چاہے وہ کام جسمانی ہو یا ذہنی۔چنانچہ معاوضے پر کسی مزدور، ڈاکٹر، انجینئر یا وکیل کی خدمات حاصل کرنا سب اجارہ میں داخل ہے۔اس کو انگریزی میں Employment اور عربی میں اجارۃ الاشخاص کہتے ہیں۔ قرآن وسنت کی روشنی میں اجارہ کی یہ دونوں صورتیں جائز ہیں اور زمانہ قدیم سے لے کرآج تک دنیا میں رائج چلی آرہی ہیں۔ اجارہ اور بیع میں فرق اصطلاح میں تو اجارہ بیع کی ایک قسم ہے تاہم اس میں اور عام بیع میں حسب ذیل فرق ہے۔ 1۔اجارہ میں صرف اثاثے اور جائیداد کا حق استعمال فروخت کیاجاتا ہے، ملکیتی حقوق بدستور
Flag Counter