Maktaba Wahhabi

123 - 202
کمانڈر یہ اعلان کرے کہ جو شخص دشمن فوج کے کسی سپاہی کوقتل کرے گا تو اس کا سازوسامان قتل کرنے والے کو دیا جائے گا۔یہ جعالہ ہے جس میں اُجرت کی مقدار مجہول ہے مگر یہ جائز ہے جیسا کہ مذکورہ حدیث سے واضح ہے۔اس حدیث کی روشنی میں جعالہ کی مندرجہ ذیل صورتیں جائز تصور ہوں گی۔ ٭ حکومت کا یہ اعلان کرنا کہ جو کمپنی کسی جگہ سے تیل تلاش کرے گی تو اس حاصل ہونے والے تیل کی اتنے فیصد آمدنی دی جائے گی۔ ٭ مالک مکان کا یہ کہنا تم میرا یہ مکان فروخت کرو اور اگر تم کامیاب ہوگے تو تمھیں اس کی قیمت کا اتنے فیصد دیا جائے گا۔ ٭ باغ کے مالک کا یہ کہنا کہ تم میرے باغ کا پھل اتارو، جتنا اتاروگےاس میں سے اتنا آپ کو ملے گا۔کیونکہ ان صورتوں میں نزاع کا اندیشہ نہیں ہے۔ اس کے علاوہ جعالہ میں یہ بھی ضروری ہے کہ جس عمل پر جعالہ کیاجارہا ہو وہ اس کام کرنے والے کو فرائض میں شامل نہ ہو۔مثلاً ایک شخص کی گاڑی چوری ہوگئی تو وہ یہ اعلان کرتا ہے کہ جو میری اس گاڑی کے بار ے میں اطلاع دے گا میں اس کو ایک لاکھ روپیہ انعام دوں گا۔اب چور یہ اعلان سن کر گاڑی لے کر مالک کے پاس پہنچ جائے تو وہ انعام کا مستحق نہیں ہوگا کیونکہ گاڑی واپس کرنا اس کی شرعی ذمہ داری ہ۔نیز جعالہ میں کام کرنے والا اپنی اجرت کااسی صورت مستحق قرار پاتا ہے جب وہ کام مکمل کرلے اور اگر کام کی تکمیل میں کامیاب نہ ہوسکے تو وہ اجرت سے محروم رہتا ہے۔ فیصد کے حساب سے کمیشن لینا کمیشن متعین رقم کی صورت میں بھی وصول کی جاسکتی ہے مثلاً یہ طے کرلیا جائے کہ میں یہ سودا کرانے کے عوض دس ہزار روپے وصول کروں گا اور فیصد کے حساب سے لینا بھی جائز ہے۔چنانچہ حضرت امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے شاگرد اسحاق بن ابراہیم ھانی کہتے ہیں:
Flag Counter