Maktaba Wahhabi

144 - 202
ليزنگ/اجاره چونکہ اپنی اصل کے اعتبار سے تمویل کا ذریعہ نہیں ہے،اس لیے ان مالیاتی اداروں نے لیز کی دوقسمیں بنادی ہیں۔ 1۔ آپریٹنگ لیز:یعنی استعمالی اجارہ(اجارہ تشغیلیہ) یہ وہ اجارہ ہے جس کا تصور شریعت نے دیا ہے، اس میں فریقین کے مابین واقعتاً پٹہ دہندہ اور پٹہ دار کا رشتہ قائم ہوتا ہے۔یہ قسم سرمایہ کی ضرورت پوری کرنے کا ذریعہ نہیں ہے۔ 2۔فائنانشل لیز:اس میں فریقین کے پیش نظر اجارے کا تعلق قائم کرنا نہیں بلکہ پٹہ دہندہ کا مقصد سرمایہ لگانا اور پٹہ دار کی نیت سرمائے کی سہولت حاصل کرناہوتی ہے۔اس کو اردو میں’’ کامل ادائیگی پٹہ داری‘‘ اورعربی میں’’الاجارۃ التمویلیۃ‘‘کے نام سے موسوم کرتے ہیں۔ سودی بینکوں کا طریقہ اور اس کی قباحتیں روائتی بینکوں میں فائنانشل لیز کی صورت یہ ہوتی ہے کہ ایک شخص کو گاڑی/مشینری کی ضرورت ہے تو وہ بینک سے قرض لے کر خود خریدنے کی بجائے بینک سے کہتا ہے کہ آپ اس قسم کی گاڑی یامشینری خرید کر مجھے کرایہ پر دے دیں۔اس دوران گاڑی اور مشینری کا مالک بینک ہی رہتا ہے وہ شخص صرف پٹہ دار ہونے کی حیثیت سے اسے استعمال کرتاہے۔ایک مخصوص مدت کے لیے کرایہ اس طرح طے کیا جاتاہے کہ بینک کو گاڑی یامشینری کی قیمت مع اس سود کے جو اتنی مدت میں اس رقم پر بینک کو ملنا تھا وصول ہوجائے۔جب یہ مدت گذر جاتی ہے اور بینک کو کرایہ کی شکل میں گاڑی اورمشینری کی قیمت مع متعین شرح سود وصول ہوجاتی ہے تو گاڑی اور مشینری خود بخود پٹہ دار کی ملکیت بن جاتی ہے۔یہاں یہ امر بھی ذہن نشین رہے کہ بینک اس شخص کو گاڑی یا مشینری دینے کی بجائے رقم دیتا ہے جو طے شدہ اضافے کے ساتھ واپس لی جاتی ہے، عملاً چیز کا لین دین نہیں ہوتا۔ مذکورہ بالا طریقہ میں چونکہ بینک اور کلائنٹ دونوں کا فائدہ ہے اس لیے فریقین قرض کی بجائے اسے اختیار کرنا زیادہ بہتر سمجھتے ہیں۔
Flag Counter