Maktaba Wahhabi

67 - 202
مروان نے کہا میں نے تو ایسا نہیں کیا،انہوں نے فرمایا آپ نے صلوک فروخت کرنے کی اجازت دی ہے، حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غلے کی بیع سے منع فرمایا ہے تاآنکہ اسے قبضہ میں لے لیاجائے۔چنانچہ مروان نے اپنے خطاب میں اس پر پابندی لگانے کا اعلان کردیا۔سلیمان بن یسار کہتے ہیں میں نے سیکورٹی اہلکاروں کو دیکھا وہ لوگوں کے ہاتھوں سے صلوک چھین رہے تھے۔[1] چیز کا استعمال جائز ہو دوسرا اصول یہ ہے کہ صرف انہی چیزوں کا لین دین ہو جن سے عام حالات میں شرعی طور پر فائدہ حاصل کیا جاسکتا ہو، جن چیزوں سے عام حالات میں فائدہ اٹھانا جائز نہیں ان کی خرید وفروخت بھی نہیں ہوسکتی۔جیسے شراب،مردار اور خنزیر وغیرہ ہیں یہ چیزیں ہرحال میں حرام ہیں ان سے اضطراری حالت میں تو فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے لیکن ان کو کسی قسم کے حالات میں فروخت نہیں کیا جاسکتا۔چنانچہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: " إِنَّ اللّٰهَ إِذَا حَرَّمَ عَلَى قَوْمٍ أَكْلَ شَيْءٍ حَرَّمَ عَلَيْهِمْ ثَمَنَهُ " ’’یقیناً اللہ تعالیٰ جب کسی قوم پر کسی چیز کا کھانا حرام کرتے ہیں توان پر اس کی قیمت بھی حرام کردیتے ہیں۔’‘[2] وہ کونسی اشیاء ہیں جن کے استعمال کی شرعی طور پر اجازت نہیں اس سلسلے میں بعض قرآنی آیات ملاحظہ ہوں۔ ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالأَنْصَابُ وَالأَزْلامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ﴾
Flag Counter