Maktaba Wahhabi

178 - 202
"من المصالح العامة للمسلمين التي يجب على الامام رعايتها المحافظ على استقرار أسعار النقود من الانخفاض، لئلا يحصل بذلك غلاء الأقوات والسلع وينتشر الفقر ولتحصل الطمأنية للناس بالتمتع بثبات فيم ما حصلوه من النقود بجهدهم وسعيهم واكتسابهم، لئلا تذهب هدرا ويقع الخلل والفساد" ’’مسلمانوں کے مفادات عامہ جن کا تحفظ امام کی ذمہ داری ہے ان میں سے ایک یہ ہےکہ وہ زر کی قیمتوں میں ثبات پیدا کرے تاکہ اس سے خوراک اور اشیاء کی قیمتیں نہ بڑھیں اور غربت میں اضافہ نہ ہو۔اور لوگ اپنی محنت اور کوشش سے حاصل کئے گے زر سے فائدہ اٹھانے کے متعلق مطمئن ہوں تاکہ وہ زر رائیگاں نہ جائے اور خلل اورفساد واقع نہ ہو۔‘‘[1] مشہور فقہیہ اور محدث امام بن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں۔ "والثـمن هـو المعيار الذي به يعرف تقويم الأموال، فيجب أن يكون محدوداً مضبوطاً لا يرتفع ولا ينخفض، إذ لو كان الثمن يرتفع وينخفض كالسلع لم يكن لنا ثمن نعتبر به المبيعات، بل الجميع سلع، وحاجة الناس إلى ثمن يعتبرون به المـبيعات حاجة ضرورية عامة، وذلك لا يمـكن إلا بسعــر تعرف به القيمة، وذلـك لا يكون إلا بثمن تقوم به الأشياء، ويسـتمر على حالة واحدة، ولا يقوم هو بغيره، إذ يصير سلعة يرتفع وينخفض، فتفسد معاملات الناس، ويقع الخلف، ويشتد الضرر" ’’زرہی وہ معیارہے جس کے ذریعے اموال کی قیمتوں کی پہچان ہوتی ہے لہٰذا یہ
Flag Counter