Maktaba Wahhabi

169 - 202
سے زندگی قائم ہے، اور یہ دونوں ایسے پتھر ہیں جن کی اپنی کوئی افادیت نہیں ہے لیکن سب لوگ ان کے محتاج ہیں، وہ اس طرح کہ ہر شخص اپنی خوراک،لباس اور دیگر ضروریات کے سلسلے میں بہت سی چیزوں کا محتاج ہوتا ہے، اور بسااوقات اس کے اس وہ چیز موجود نہیں ہوتی جس کی اسے ضرورت ہوتی ہے البتہ وہ چیز ہوتی ہے جس کی اسے ضرورت نہیں ہوتی مثلاً ایک شخص کے پاس زعفران ہے اور وہ سواری کا محتاج ہے اور ایک دوسرے شخص کے پاس اونٹ ہے جس کی اسے ضرورت نہیں البتہ اسے زعفران کی ضرورت ہے، لہٰذا دونوں کے درمیان تبادلہ ضروری ہے۔اور معاوضہ کی مقدار کا اندازہ بھی ناگزیر ہے کیونکہ اوقات اونٹ کا مالک زعفران کی ساری مقدار کے عوض بھی اپنا اونٹ دینے کے لیے تیار نہیں ہوتا، زعفران اور اونٹ کے درمیان کوئی مناسبت بھی نہیں ہے کہ یہ کہا جاسکے کہ وزن یاصورت میں اس کی مثل دے دیا جائے۔یہی صورت اس شخص کو پیش آسکتی ہے جو کپڑوں کےبدلے گھر یا موزےکے بدلے غلام یا گدے کے عوض آٹا خریدتا کیونکہ ان اشیاء میں کوئی تناسب نہیں ہے۔یہ معلوم نہیں ہے کہ اونٹ زعفران کی کتنی مقدار کے مساوی ہے تو اس طرح باہمی لین دین کے معاملات بہت زیادہ مشکل ہو جاتے۔اس لیے یہ مختلف اشیاء اپنے درمیان کسی ایسے واسطہ کی محتاج ہیں جو ان کے مابین منصفانہ فیصلہ کر سکے اور اس کے ذریعے ہر ایک کی قدرومنزلت معلوم کی جا سکے.....چنانچہ اللہ تعالیٰ نے تمام اموال کی قدر کی پیمائش کےلیے درہم و دینار کو حاکم اور درمیانی واسطہ کی حیثیت سے پیدا کیا ہے۔‘‘ آں رحمہ اللہ مزید فرماتے ہیں: " لحكمة أخرى وهي التوسل بهما إلى سائر الأشياء لأنهما عزيزان
Flag Counter