Maktaba Wahhabi

135 - 202
حضرت شعیب کی صاحبزادی نے اپنے والد سے سیدنا موسیٰ علیہ السلام کے متعلق عرض کیا: ﴿يَا أَبَتِ اسْتَأْجِرْهُ ۖ إِنَّ خَيْرَ مَنِ اسْتَأْجَرْتَ الْقَوِيُّ الْأَمِينُ﴾ ’’اے ابا جان اس کو ملازم رکھ لیجئے، بے شک بہتر شخص جسے آپ ملازم رکھیں وہ ہے جو قوی اور امانت دار ہو‘‘[1] متعلقہ کے بارے میں فرمایا: ﴿فَإِنْ أَرْضَعْنَ لَكُمْ فَآتُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ﴾ ’’پھر اگر وہ(وضع حمل کے بعد) تمہارے(بچے کو) دودھ پلائیں تو تم انہیں ان کی اجرت دو۔‘‘[2] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: " أَعْطُوا الْأَجِيرَ أَجْرَهُ، قَبْلَ أَنْ يَجِفَّ عَرَقُهُ " ’’مزدور کو اس کا پسینہ خشک ہونے سے قبل اس کی اجرت ادا کردو۔‘‘[3] صحيح بخاری میں ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے واقعہ ہجرت کے ضمن میں مروی ہے: " اسْتَأْجَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،وَأَبُو بَكْرٍ رَجُلًا مِنْ بَنِي الدِّيلِ،ثُمَّ مِنْ بَنِي عَبْدِ بْنِ عَدِيٍّ هَادِيًا خِرِّيتًا " ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اورحضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے قبیلہ بنو عدیل کے ایک شخص(عبداللہ بن اریقط) کو جو راستوں کا ماہر تھا اجرت پر ساتھ لیا۔‘‘[4] امام بخاری رحمہ اللہ رقم طراز ہیں:
Flag Counter