Maktaba Wahhabi

119 - 202
نے اس پر کمیشن کے جواز کا عنوان قائم کیا ہے اور ان لوگوں کی تردید کی ہے جو اس کو جائز نہیں سمجھتے۔واضح رہے کہ دیہاتی شرعا صحراء نشین نہیں ہیں،صحراء نشین صرف وہ ہیں جو جنگلات میں رہتے ہوں۔ 2۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "الْمُسْلِمُونَ عَلَى شُرُوطِهِمْ " ’’مسلمان باہمی شرائط کے پابند ہیں۔‘‘[1] اس حدیث میں قاعدہ کلیہ یہ بیان ہوا ہے کہ اگرخریدوفروخت کے معاملے میں ایسی شرط لگالی جائے جو عقد بیع کے منافی نہ ہو اورنہ ہی شریعت نے اسے باطل اور ناجائز قراردیا ہوتو اس پر عمل کرنا لازم ہے۔چونکہ کمیشن کی شرط نہ تو عقد بیع کے منافی ہے اور نہ ہی شریعت نے اسے باطل قراردیا ہے لہذا اس کا پورا کرنا واجب ہے۔ 3۔حضرت عطاء سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے نقل کرتے ہیں: " أَنَّهُ كَانَ لَا يَرَى بَأْسًا أَنْ يُعْطِيَ الرَّجُلُ الرَّجُلَ الثَّوْبَ، فَيَقُولَ: بِعْهُ بِكَذَا وَكَذَا، فَمَا ازْدَدْتَ فَلَكَ " ’’کہ وہ اس میں کوئی مضائقہ نہیں سمجھتے تھے کہ ایک شخص دوسرے کو کپڑا دے کر یوں کہے کہ اسے اتنے اتنے میں بیچ دو، اس سے جتنے زائد ہوں گے وہ تمہارے ہیں۔‘‘[2] 4۔علاوہ ازیں حضرات تابعین میں سے امام ابن سیرین،عطا بن ابی رباح،ابراہیم نخعی اور حسن بصری رحمہ اللہ م بھی یہی کہتے ہیں کہ کمیشن کا لین دین جائز ہے۔[3] درج بالا روایات اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ کمیشن وصول کرکے خریدوفروخت کرانے
Flag Counter