جہنم میں لے جانے والے دیگر گناہ
قرآن وحدیث کا عمومی انداز یہ ہے کہ کوئی حکم دیتے وقت یا کسی کام سے منع کرتے وقت مردوں کو مخاطب کیا جاتا ہے۔تمام علما کا اس پر اتفاق ہے کہ خواتین بھی اس حکم میں شامل ہوتی ہیں۔سوائے بعض احکام کے جن کی صراحت موجود ہے،مثلا جہاد کرنا، نماز جمعہ کے لیے مسجد میں آنا وغیرہ۔ذیل میں وہ امور بیان کیے جا رہے ہیں جن میں خطاب تو مردوں کو ہے اور خواتین بھی ان میں شامل ہیں یا بعض گناہ ایسے ہیں جن پر براہ راست لعنت تو نہیں کی گئی اور نہ جہنم کی وعید بتائی گئی ہے،لیکن دین اسلام کی خلاف ورزی کی وجہ سے جہنم میں لے جانے کا سبب بن سکتے ہیں۔اللہ تعالیٰ ہر مسلمان کو ان سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔
1۔ گناہ کو معمولی سمجھنا:بسا اوقات صغیرہ گناہوں کے بارے میں سمجھا جاتا ہے کہ یہ تو اللہ تعالیٰ ضرور معاف کر دیں گے۔اس طرح صغائر کے بارے میں سستی کی جاتی ہے۔گناہ ہر حال میں گناہ ہی ہوتا ہے یہ تو اللہ تعالیٰ کی رحمت ہے کہ نیک اعمال بجا لانے اور توبہ کرنے سے وہ ہمارے گناہوں کو معاف کر دیتا ہے۔یاد رکھیے! صغیرہ گناہ پر اصرار یعنی اسے معمولی سمجھ کر بار بار کرنا اسے کبیرہ بنا دیتا ہے۔
2۔ جھوٹ بولنا:جھوٹ بولنے والے پر اللہ تعالیٰ نے لعنت کی ہے۔
3۔چغلی کھانا: لگائی بجھائی کرنا، ادھر کی بات اُدھر اور اُدھر کی ادھر کرنا جس سے فساد پھیلے۔غلط فہمیاں پیدا ہوں یا کسی کا نقصان کرنا مقصود ہو۔اللہ تعالیٰ نے چغل خوری کو مردہ بھائی کے گوشت کھانے سے تشبیہ دی ہے۔
﴿اَيُحِبُّ اَحَدُكُمْ اَنْ يَّاْكُلَ لَحْمَ اَخِيْهِ مَيْتًا ﴾(الحجرات:12)
’’کیا تم میں سے کوئی اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانا پسند کرتا ہے۔‘‘
|