Maktaba Wahhabi

33 - 74
خلافت سے پہلے آپ رحمہ اللہ ہر روز نیا اور قیمتی جوڑا تبدیل کرتے اور نہایت اعلیٰ گھوڑوں پر سواری کرتے تھے۔ خلیفہ بنتے ہی ایسا تمام سامان عیش و عشرت بیت المال میں جمع کرا دیا اور خود سادگی سے زندگی بسر کرنے کو ترجیح دی۔آپ رحمہ اللہ کی نازو نعمت میں پلی ہوئی بیوی کے گلے میں سونے کا ایک قیمتی ہار تھا۔ان سے فرمایا کہ’’ اگر یہ ہار مجھ سے زیادہ عزیز ہے تو مجھ سے الگ ہو جاؤ اور اگراس ہار سے میری رفاقت زیادہ عزیز ہے تو اس ہار کو بیت المال میں جمع کرانا ہوگا۔‘‘وفا شعار بیوی نے امہات المؤ منین کا سا کردار ادا کیا اور اپنے نیک شوہر کی رفاقت کو پسند کر کے نہایت سادگی سے زندگی بسر کرنے لگیں۔ آپ بیت المال سے صرف اتنا وظیفہ لیتے تھے جس سے بہ مشکل گزر بسرہو سکے۔ آپ رحمہ اللہ کے زہد و قناعت کے واقعات سے تاریخ بھری ہے جن کا اس مختصر کتاب میں درج کرنامحال ہے۔ تیسرا کارنامہ آپ رحمہ اللہ کا یہ ہے کہ آپ رحمہ اللہ کے خاندان والوں نے جو جاگیریں شاہی خاندان ہونے کی بنا پرناجائز طور پر حاصل کی ہوئی تھیں‘ آپ رحمہ اللہ نے وہ سب خاندان والوں سے چھین کردوبارہ بیت المال کو واپس کر دیں۔ ان واپس ہونے والی جاگیروںمیں آپ رحمہ اللہ کی ذاتی جاگیر بھی تھی اور چوتھا کام آپ رحمہ اللہ نے یہ کیا کہ ایسے تمام مسرفانہ امور کوممنوع قرار دے دیا جن میں آپ رحمہ اللہ کا شاہی خاندان مبتلا ہو چکا تھا۔ گویا آپ رحمہ اللہ نے مال و دولت کوترک کر کے زہد وقناعت وسادگی کوخود ہی نہیں اپنایا بلکہ اپنے تمام شاہی خاندان کو بھی ایسی ہی زندگی گزارنے پر مجبور کر دیا اور یہی باتیں بالآخر آپ رحمہ اللہ کی جان لیوا ثابت ہوئیں۔ آپ رحمہ اللہ کے اہل خاندان نے سازش سے آپ کے کھانے میں زہر ملا دیاجس کی وجہ سے مسند خلافت پرصرف اڑھائی سال متمکن رہنے کے بعد ۱۰۱ ھ ؁ میں اپنے پروردگار حقیقی سے جا ملے۔ تعامل صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم اسوئہ حسنہ، امہات المؤمنین اور خلفا ئے راشدین کی سیرت کے بعد اب عام صحابہ کرام کی طرف نگاہ دوڑائیے تومعلوم ہوگا کہ ان میں صرف ایک فیصد ایسے حضرات تھے جنہیں دولت مند کہا جاسکتا ہے۔ جبکہ صحابہ کی اکثریت یا تو غریب تھی یا ایسے لوگ تھے جنہوں نے وسائل موجود ہونے کے باوجود فقر،زہد و قناعت اور سادگی کو تعیشانہ زندگی پر ترجیح تھی اوراپنے پاس فاضلہ دولت رکھنے کواچھا نہیں سمجھتے تھے۔ایسے طبقہ کے سر خیل حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں۔ ابو ذر غفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ 33ھ: اسلام لانے سے پیشترآپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا پیشہ رہزنی تھا۔ آغاز اسلام میں ہی دربار نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضر ہو کراسلام لائے اور سختیاں برداشت کیں
Flag Counter