Maktaba Wahhabi

85 - 98
اہل ایمان کو اللہ تعالیٰ نے ایک کشتی کے ذریعے بچا لیا۔ جو سیدنا نوح نے اللہ تعالیٰ کے حکم سے بنائی تھی۔ حضرت نوح علیہ السلام کی کافرہ بیوی: ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ضَرَبَ اللّٰهُ مَثَلًا لِّلَّذِيْنَ كَفَرُوا امْرَاَتَ نُوْحٍ وَّ امْرَاَتَ لُوْطٍ كَانَتَا تَحْتَ عَبْدَيْنِ مِنْ عِبَادِنَا صَالِحَيْنِ فَخَانَتٰهُمَا فَلَمْ يُغْنِيَا عَنْهُمَا مِنَ اللّٰهِ شَيْـًٔا وَّ قِيْلَ ادْخُلَا النَّارَ مَعَ الدّٰخِلِيْنَ ﴾(التحریم:10) ’’اللہ تعالیٰ کافروں کے معاملہ میں نوح اور لوط کی بیویوں کو بطور مثال پیش کرتا ہے۔وہ ہمارے رو صالح بندوں کی زوجیت میں تھیں مگر انہوں نے اپنے ان شوہروں سے خیانت کی اور وہ اللہ کے مقابلہ میں ان کے کچھ بھی کام نہ آ سکے اور دونوں سے کہہ دیا گیا کہ جاؤآگ میں جانے والوں کے ساتھ تم بھی چلی جاؤ۔‘‘ سیدنالوط حضرت ابراہیم علیہما السلام کے بھتیجے ہیں۔ انہی کے حکم سے سدوم کے علاقے میں تشریف لے گئے۔ وہاں کے لوگ ہم جنس پرستی کی غلاظت میں لتھڑے ہوئے تھے۔ اللہ کے نبی نے انہیں اس برائی سے روکنے کی حتی المقدور کوشش فرمائی لیکن وہ اس فعل بد کو ترک کرنے پر امادہ نہ ہوئے بالاخر اللہ تعالیٰ کے قانون کے مطابق پکڑ آ گئی۔ فرشتے چند خوبصورت نوجوانوں کی شکل میں لوط کے گھر مہمان بن کر ٹھہرے۔ اہلیہ نے قوم کو رپورٹ پہنچا دی وہ لوگ آدھمکے،لوط نے ہر طرح سے سمجھانے کی کوشش کی، منت سماجت بھی کی لیکن وہ نہ مانے۔ آخر کار جبرئیل امین نے اپنا پر مار کر ان تمام کو اندھا کر دیا اور سیدنا لوط کو اللہ تعالیٰ کا پیغام پہنچایا کہ
Flag Counter