اس حدیث سے معلوم ہوا کہ موت کے ساتھ انسان کی نیکی کے اعمال منقطع ہو جاتے ہیں۔ اب اس کے لئے ثواب حاصل کرنے کے لئے یہ تین ذرائع رہ جاتے ہیں۔ اولاد انسان کی کمائی ہوتی ہے۔ اسی طرح تعلیم یا تصنیف باقی رہتی ہے اور صدقہ جاریہ وقف کی صورت میں ثواب کے حصول کے ذریعے کے طور پر باقی رہتا ہے۔ اس سے نیک اولاد کی امید پر شادی کرنے کی فضیلت بھی معلوم ہوتی ہے۔ اسی طرح دعا صدقہ کا ثواب بھی میت اور صدقہ و دعا کرنے والے کو پہنچتا ہے۔(یہ شرح امام نووی نے شرح مسلم میں فرمائی ہے)
5۔اللہ تعالیٰ کا قرض ادا کرنا
عن ابن عباس أن امرأة جاءت إلی النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم فقالت: إن أمي نذرت أن تحج فماتت قبل أن تحج، أفأحج عنها؟ قال،نعم حجی عنها، أرأیت لو کان علی أمك دین أکنت قاضیته؟ قالت: نعم۔ قال: فاقضوا الذی له، فإن اللّٰه أحق بالوفاء(صحیح البخاری،کتاب الاعتصام: 7315، صحیح مسلم، کتاب الصیام: 1149)
’’عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے۔ ایک عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہا: میری والدہ نے حج کرنے کی نذر مانی تھی لیکن وہ حج کرنے سے پہلے فوت ہو گئی ہے تو کیا میں اس کی طرف سے حج کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں اس کی طرف سے حج کرو۔ تمہارا کیا خیال ہے اگر تمہاری والدہ پر قرض ہوتا تو تم اسے ادا کرتی؟ اس نے کہا: ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ زیادہ حق رکھتے ہیں کہ اس کا قرض ادا کیا جائے لہٰذا تم اسے ادا کرو۔‘‘
وعن عائشة أن رسول اللّٰه قال: ((من مات وعلیه صیام: صام
|