ہے۔‘‘
یہ حدیث(وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰى) کی تفسیر ہے۔ زنا اچانک اور ایک دم نہیں ہوتا۔ اس کے بہت سے ابتدائی مراحل ہیں جن سے گزر کر یہ تکمیل کو پہنچتا ہے۔ لہٰذا زنا سے بچنے کے لئے اپنی آنکھوں، کان، زبان، ہاتھ اور پاؤں کو غیر شرعی اور حرام امور سے بچانا ہو گا۔ جن باتوں کو ہم معمولی سمجھتے ہیں یہی گناہ کا ذریعہ اور سبب بن جاتے ہیں۔ یہ کوئی معمولی گناہ نہیں ہے اس سے شریعت اور ایمان کا قتل ہوتا ہے۔ جیسا کہ فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: (( لایزنی الزانی حین یزنی وهو مؤمن))
’’زانی حالت زنا میں ایمان سے خالی ہوتا ہے۔‘‘
زنا کبیرہ گناہ ہے:
عن عبد اللّٰه بن مسعود أنه صلی اللّٰه علیہ وسلم سئل: ((أی الذنب أعظم؟ قال: أن تجعل لله نداً وهو خلقك فقیل: ثم أی؟ قال: أن تقتل ولدك خشیة أن یطعم معك قال: ثم أی؟ قال: أن تزانی حلیلة جارك))(صحیح بخاری: 4477، صحیح مسلم: 86)
عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کون سا گناہ سب سے بڑا ہے۔ فرمایا: تمہارا اللہ کا شریک بنانا حالانکہ اس نے تمہیں پیدا کیا ہے۔ پوچھا گیا پھر کون سا؟ فرمایا: تمہارا اولاد کو اس ڈر سے قتل کرنا کہ وہ تمہارے ساتھ(تمہارا حصہ) کھائے گی۔پوچھا پھر کون سا گناہ بڑا ہے؟ فرمایا: تمہارا اپنے ہمسائے کی بیوی سے بدکاری کرنا''
عن أبی هریرة أنه صلی اللّٰه علیہ وسلم قال: ((ثلاثة لا یکلمهم اللّٰه یوم القیامة، ولا یزكيهم ولا ینظر إلیهم، ولهم عذاب ألیم: شیخ زان، وملك کذاب، وعائل مستکبر))(صحیح مسلم، کتاب
|