Maktaba Wahhabi

49 - 74
زمین کے قطعات خرید لے اوردوسری یہ کہ حکومت کسی شخص کو کسی خدمت کے صلہ میں بطور عطیہ دیدے۔ ان دونوں قسموں کے احکام الگ الگ ہیں جو درج ذیل ہیں: زر خرید زمین: کوئی شخص اپنی فاضلہ دولت سے کتنی ہی زیادہ زمین خرید لے، اس پر عموما ًجاگیر کے لفظ کا اطلاق نہیں کیا جاتااسے جائیدا دہی کہتے ہیں اگرچہ ظاہر ایسی جائیداد اور جاگیر میں کوئی فرق نہیں ہوتا۔ اگر کوئی شخص جائز ذرائع سے دولت کما کر زمین خریدتا ہے تو وہ مختار ہے۔جتنی زمین چاہے خرید لے، شریعت اس پر کوئی پابندی عائد نہیں کرتی۔ ایسی زمین کو مالک خود کاشت کرے‘ کسی دوسرے کو کاشت کے لیے دے دے یا روک رکھے[1]حکومت کو اس میں دخل اندازی کاکو ئی حق نہیں اِلا یہ کہ زمین کے بڑے بڑے ٹکڑے چند لوگوں کے قبضہ میں آجائیں جن سے مملکت کے نظم و نسق میں بگاڑ یا معاشی مفاسد کا خطر ہ پیدا ہو جائے اور ایسی صورتوں میں حکومت ایسی زمینوں کی بھی تحدید کر سکتی ہے اور مقررہ حد سے زائد زمین اس شخص سے موجودہ نرخ کے مطابق خرید کر اسے بہتر مصرف میں لا سکتی ہے۔ جاگیر بطور عطایا: اور جہاں تک حکومت کی طرف عطا کردہ جاگیر کے جواز کا تعلق ہے تو اس کے جواز کا ثبوت اس سے بڑھ کر اور کیا ہوگا کہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد خلفائے راشدین نے صحابہ کرام کو جاگیریں عطا کی تھیں مثلاً: ۱۔ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتی ہیں کہ ان کے خاوند حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی نضیر کے علاقہ سے ایک نخلستان عطا فرمایا تھا۔ (بخاری،کتاب الجہاد والسیر۔باب ما کان النبی اعطی…) ۲۔ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایاکہ جہاں تک تمہار اگھوڑا دوڑتا ہے وہاں تک زمین تمہاری ہے۔(ابو داؤد ۔کتاب الخراج والفیٔ والاِ مارۃ۔ باب فی اقطا ع الارضین) ۳۔ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو انصار کے گھروں اور کھجوروں کے درمیان کچھ پلاٹ عطا کئے۔(حوالہ ایضاً) ۴۔ علقمہ بن وائل اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو حضر موت میں ایک جاگیر دی اور حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ان کے ساتھ بھیجا تا کہ وہ زمین ماپ کر دیں۔ (ترمذی ۔دارمی بحوالہ مشکوٰۃ ۔کتا ب البیوع ۔باب احیاء الموات ۔فصل ثانی) ۵۔ عروہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اور عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ
Flag Counter