Maktaba Wahhabi

67 - 74
عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ مزارعت کو علی الاطلاق جائز قرار دیتے اورنہی کو درجہ استحباب پر لے آتے ہیں۔پھر یہ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی ہیں جو عورتوں کے پردہ کے معاملہ میں درونِ خانہ کی حد تک چہرہ اور ہاتھوںکو پردہ سے مستثنیٰ قرار دیتے ہیں اور یہ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی ہیں جو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے متعہ کو قابل حد جرم قرار دینے کے بعد بھی اس کے جواز کے قائل رہے اور فرمایا کہ متعہ اللہ کی طرف سے رحمت تھی جسے عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے روک دیا۔ اگر یہ باقی رہتی تومسلمان کبھی زنا نہ کرتے ۔ (تفسیرمظہری ۔ زیر آیت متعلقہ) ہمارے اس خیال کی تائید علامہ ابن خلدون رحمہ اللہ کے درج ذیل اقتباس سے بھی ہو جاتی ہے۔ آپ رحمہ اللہ فرماتے ہیں۔ ’’اور (اموی خلیفہ ابو جعفر) منصور کا علم دین میں جو مرتبہ قبل از خلافت اوربعد از خلافت رہا ہے وہ مخفی نہیں۔ چنانچہ اسی نے حضرت امام مالک رحمہ اللہ کو مؤطا تصنیف کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ’’ اے عبد اللہ ! (امام مالک رحمہ اللہ کی کنیت) اس وقت سطح زمین پر مجھ سے اور تم سے زیا دہ کوئی عالم دین نہیں۔ میں توخلافت کے بکھیڑوں میں الجھا ہوا ہوں۔ تم لوگوں کے لیے ایسی کتاب لکھو۔ جس سے وہ فائدہ اٹھائیں۔ نہ اس میں حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی نرمیاںہوں اور نہ حضرت عبد اللہ بن عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ کی سختیاں اورجو لوگوں کے لیے تصنیف و تالیف کی راہ کھول دے۔‘‘ حضرت امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ’’ قسم بخدا! مجھے ابو جعفر نے آج تصنیف کا فن سکھا دیا۔‘‘ (مقدمہ ابن خلدون۔ترجمہ اردو صفحہ نمبر ۴۱ مطبوعہ نور محمد کراچی) تطبیق کی نئی صورتیں: ہمارے خیال میں عدم جواز مزارعت کی احادیث نہ تو منسوخ ہیں اورنہ ہی محض استحباب کے درجہ پر ہیں بلکہ ان دونوں طرح کی احادیث میں تضاد کی اصل وجہ حالات کا اختلاف ہے۔اس کی مثال یوں سمجھئے کہ اس طرح کا ایک اختلافی مسئلہ یہ ہے کہ مس ذکر سے وضو ٹوٹتا ہے یا نہیں؟ایک روایت کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «مَنْ مَسَّ ذَکَرَه فَلَا یُصَلِّ حَتّٰی یَتَوَضَّأُ»(رواه الخمسة) ترجمہ: ’’ جس شخص نے اپنے ذکر کو چھوا تووہ وضو کئے بغیرنماز نہ پڑھے۔‘‘ اور طلق بن علی کی حدیث کے مطابق (جسے ابو داؤد ‘ ترمذی ‘ نسائی، ابن ماجہ، احمد اور دار قطنی نے روایت کیا ہے)آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اِنَّمَا هُوَ بِضْعَةٌ مِنْكَ» (نیل الاوطارج ۱ صفحه نمبر ۲۲۹) ترجمہ :’’ وہ بھی تو تمہارے جسم کا ایک ٹکڑا ہے۔‘‘
Flag Counter