Maktaba Wahhabi

69 - 74
چھوڑ دے یا بالفاظ دیگر ایسی زمین سے دستبردار ہو جائے جس کی صورت ہمارے خیال میںمناسب یہ معلوم ہوتی ہے۔ کہ اگر تین سال تک زمین پڑی رہتی ہے اور اس کو آباد کرنے کی کوئی صورت اس کے سامنے نہیں آتی تو اسے ایسی زمین کی ملکیت ہی سے دست بردار ہو جانا چاہیے ۔خواہ وہ اسے فروخت کر دے [1]یا ہدیتہ کسی مسلمان بھائی کودیدے۔ بصورت دیگر حکومت کو یہ حق حاصل ہے کہ ایسی زمین مالک زمین (جسے حکومت نے زمین عطا کی)سے زبردستی واپس لے لے۔ ایک اہم سوال؟ اس مسئلہ پر ایک اور پہلو سے بھی غور کرنا ضروری ہے۔ یہ تو ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ عہد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ،صدیقی ، فاروقی ،عثمانی میں بٹائی کا سلسلہ بھی چل رہا تھا اور زمین کو کرایہ پر دینے کا بھی۔ امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور میں یہ عدم جواز مزارعت کا مسئلہ یک لخت کیوں اٹھ کھڑا ہوا؟ اور اٹھا بھی اس شدت سے کہ اکثر لوگ اس مسئلہ پرچہ میگوئیاں کرنے لگے حالانکہ احادیث بھی وہی تھیں جو صحابہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خود سنی تھیں یا ایک آدھ واسطہ سے سنی تھیں۔ یہ جورافع بن خدیج رضی اللہ تعالیٰ عنہ ‘ جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ‘ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ‘ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ وغیرہم دورِ معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ میں عدم جواز مزارعت کی حدیثیں سنانے لگے تھے۔ انہوں نے اس سے بیشتر دور نبوی صلی اللہ علیہ وسلم یا صدیقی رضی اللہ تعالیٰ عنہ یا فاروقی رضی اللہ تعالیٰ عنہ یا عثمانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ میں ہی کیوں نہ یہ حدیثیں نشرکیں؟ جہاں تک میں نے اس مسئلہ پر غور کیاہے مجھے یہی معلوم ہواکہ عہد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ، صدیقی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ، فاروقی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ،عثمانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ میں ایسی عدم جواز مزارعت کی احادیث گاہے گاہے بیان ضرور ہوتی ہوں گی مگر ان کے چرچا کی ضرورت پیش ہی نہیں آئی۔ ان ادوار میں مسلمانوں میں ایثار کا جذبہ موجود تھا۔ لوگ اگر اپنی فاضل زمین بٹائی یا کرایہ پر دیتے تھے تو ایسے بھی موجود تھے جو اپنے بھائی کو مفت زمین دے دیتے تھے۔ مسلمانوںمیں افراط زر کا مسئلہ دور عثمانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ میں پیداہوا۔ اس افراط کی وجہ کا ذکر پہلے کر آئے ہیں۔اس دور میں جب مسلمانوں میں وافر دولت آگئی تو فاضلہ دولت سے مسلمانوں نے دھڑا دھڑ زمینیں خریدنا شروع کر دیں۔اس طرح جہاں ایک طرف جاگیر داری میں اضافہ ہوا وہاں دوسری طرف مسلمانوں نے جواز کا سہارا لے کر محتاج و مفلس کاشت کاروں کو بھی اپنی زمین مفت میں دینا یکسر بند کر دیا۔ اس دو ہرے عمل نے جب طبقاتی تقسیم کو اور بھی جلا بخشی اور زمین کی قیمت کے ساتھ ساتھ غلہ کی قیمت بھی آسمان سے باتیں کرنے لگی اور محتاج و نادار کو غلہ خرید کر اپنے کنبہ کی پرورش کرنا بھی مشکل ہوگیا تو ہمارے خیال میں یہی عین مناسب وقت تھا کہ عدم جواز مزارعت
Flag Counter