4۔راستوں میں بیٹھنے اور کھڑے ہونے سے بچا جائے۔ اگر راستے میں ٹھہرنا پڑے تو پھر اس کا حق ادا کیا جائے اوروہ حق یہ ہے۔ نظر کو جھکانا، تکلیف دہ چیز کو دور کرنا۔ سلام کا جواب دینا، بھلائی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا(صحیح بخاری و صحیح مسلم)
5۔غیر محرم سے مصافحہ کرنا حرام ہے۔ اس سے بچا جائے۔
6۔خلوت سے اور مخلوط مجالس سے بچا جائے۔ یہ اصل فساد اور خرابی کی جڑ ہے۔
7۔خواتین شرعی حجاب کا اہتمام کریں۔
8۔ہر قسم کے آڈیو، ویڈیو اور تحریری بے ہودہ مواد سے بچا جائے۔ مثلاً فلمیں، ڈرامے اور فضول رسائل و جرائد۔
9۔نکاح کو آسان بنایا جائے۔ شادی بیاہ کے موقع پر اختیار کی جانے والی رسومات میں پیسے کو ضائع ہونے سے بچایا جائے۔ حق مہرمناسب اور شرائط آسان رکھی جائیں۔
10۔ضرورت کے وقت ایک سے زائد شادیوں کی سہولت سے فائدہ اٹھایا جائے۔
شوہر سے ناحق طلاق مانگنے والی:
طلاق صرف دو افراد کی علیحدگی کا نام نہیں بلکہ اس سے دو خاندان جدا ہو جاتے ہیں۔اولاد والدین میں سے ایک کی شفقت سے محروم ہو جاتی ہے۔بچوں کی تعلیم وتربیت کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔حدیث طیبہ کے مطابق حلال چیزوں میں سے سب سے ناپسندیدہ اللہ کے نزدیک طلاق ہے۔تمام لوگوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ طلاق کے اسباب پر نظر رکھیں اور اس سے بچنے کی کوشش کریں۔تمام تر تدبیروں کے باوجود نباہ کی کوئی شکل نہ ہو تو گھر کو جہنم بننے سے بچانے کے لیے طلاق ہو سکتی ہے،لیکن بغیر کسی وجہ یا معمولی وجہ کی بنیاد پر طلاق کا مطالبہ کرنا، اللہ کو ناراض کرنے
|