الایمان: 107)
’’ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ قیامت کے دن تین آدمیوں سے کلام نہیں فرمائیں گے نہ ان کو گناہوں سے پاک کریں گے نہ ان کی طرف نظر رحمت سے دیکھیں گے اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔ بوڑھا زانی، جھوٹا حکمران اور غریب متکبر۔‘‘
بدکاری کی سزا
صحیح بخاری میں سمرہ بن جندب کی روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ تنور کی طرح ایک گڑھا ہے جس میں شور اور آوازیں ہیں۔ جب اس میں جھانکا تو دیکھا کہ اس میں عریاں مرد و خواتین ہیں ان کے نیچے سے آگ کا شعلہ بلند ہوتا ہے جب ان تک پہنچتا ہے تو وہ چیخ و پکار کرتے ہیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا یہ بدکار مرد اور بدکار عورتیں ہیں۔
شریعت نے دنیا میں بدکاروں کے لئے حد مقرر کی ہے۔ اس کی دو صورتیں ہیں۔
1۔غیر شادی شدہ بدکار: بدکار مرد ہو یا عورت دونوں کو سو سو کوڑے مارے جائیں گے۔ فرمان الٰہی ہے: ﴿ اَلزَّانِيَةُ وَ الزَّانِيْ فَاجْلِدُوْا كُلَّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ وَّ لَا تَاْخُذْكُمْ بِهِمَا رَاْفَةٌ فِيْ دِيْنِ اللّٰهِ ﴾
’’بدکار عورت اور بدکار مرد ہر ایک کو سو کوڑے مارو۔ اور اللہ کے دین(پر عمل کرتے ہوئے) ان دونوں کے بارے میں نرمی نہیں آنی چاہئے۔‘‘
2۔شادی شدہ بدکار: شادی شدہ بدکار مرد ہو یا عورت دونوں کو سنگسار کیا جائے گا حضرت بریدہ اور عمران بن حصین کی حدیث صحیح مسلم میں موجود ہے جس میں ماعز اور غامدیہ کو رجم کرنے کا واقعہ تفصیل سے موجود ہے۔
|