Maktaba Wahhabi

29 - 74
سے کہا ’’کچھ اپنے لیے بھی گوشت رکھ لیا ہوتا۔‘‘ فرمایا’’ تم بر وقت یاد کرا دیتیں تو رکھ لیتی۔ ‘‘ حضرت طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو امہات المؤمنین رضی اللہ تعالیٰ عنہن سے بہت عقیدت تھی اور آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہر سال ان کی خدمت میں ہدیہ پیش کرتے رہتے تھے۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ ہر سال دس ہزار درہم مجھے دیا کرتے تھے۔ اور میں یہ ساری رقم اللہ کی را ہ میں تقسیم کر دیا کرتی تھی۔ (طبقات ج ۲ صفحہ ۱۵۲) خلفائے راشدین اور فاضلہ دولت خلفائے راشدین میں صرف خلیفہ ثالث حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن عفان دولت مند تھے۔ جن چار دولت مند صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کا ہم نے ذکر کیا ہے ان میں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ذکر چوتھے یعنی آخری نمبر پر آیا ہے۔آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے علاوہ باقی سب خلفاء انتہائی قناعت پسند اور اس لحاظ سے رسول اکر م صلی اللہ علیہ وسلم کے رنگ میں رنگے ہوئے تھے۔ان کا مختصر حال ہم ذیل میں درج کرتے ہیں۔ ۱۔حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ : آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بنیادی طور پر تاجر تھے۔ جس وقت آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اسلام لائے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس کافی دولت تھی۔ آزاد مردوں میں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی نے سب سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق کی اور ایمان لائے۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی تمام دولت ان غلاموں کو آزاد کرانے میں صرف کر دی جو اسلام لانے کی وجہ سے کفار مکہ کے ظلم و ستم کی چکی میں پس رہے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسلمانوں پر ایسا ظلم برداشت نہ کرسکتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کوان کے آزاد کرانے کا اشارہ فرماتے تو حضرت ابو بکررضی اللہ تعالیٰ عنہ ان غلام مسلمانوں کی منہ مانگی قیمت ادا کرکے انہیںآزاد کر دیتے تھے۔ حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن فہیرہ کے علاوہ بیسیوں غلام آپ نے اسی طرح آزاد کرائے تھے۔ (فتح الباری ج۔۷۔صفحہ۱۹۲) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ان خدمات کا اعتراف اپنی وفات سے چند یوم قبل ان الفاظ میں فرمایا : «ان من امن الناس علیّ فی صحبته وماله ابابکر» (بخاری۔ کتاب المناقب۔باب مناقب المهاجرین) ترجمہ:’’سب لوگوں میں ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا احسان مال اور صحبت کے لحاظ سے مجھ پر زیادہ ہے۔‘‘ ایک اور حدیث کے الفاظ یہ ہیں: «ما نفعنی مال کمانفعنی مال ابی بکر» (کنز العمال ج۔۶ صفحه۔ ۳۱۲) ترجمہ: ’’ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مال کے علاوہ کوئی مال میرے لیے اتنا مفید ثابت نہیں ہوا۔ ‘‘ جب آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ خلیفہ منتخب ہوئے تو دوسرے دن کپڑے کی گٹھری کندھوں پر اٹھائے اسے فروخت
Flag Counter