Maktaba Wahhabi

27 - 74
ساتھ ہی ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا بھی مانگا کرتے تھے۔ «اللّٰهُمَّ اجْعَلْ رِزْق آلِ مُحَمَّدٍ قُو تًا»(مسلم.کتاب الزهد) (بخاری۔کتاب الرقاق،باب کیف کان عیش النبی) ’’ یا اللہ !محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں کو بقدر کفاف روزی دے۔‘‘ یہ اس لیے نہ تھا کہ آپ کے پاس وسائل کی کمی تھی۔ وہ تو اللہ تعالیٰ نے دور کر دی تھی جیسا کہ ارشادباری تعالیٰ ہے ۔ ﴿وَوَجَدَكَ عَآئِلًافَاَغْنٰی﴾ (الضحیٰٗ:8) ترجمہ:’’ اور اللہ تعالیٰ نے آپ کو تنگ دست پایا تو غنی کر دیا۔‘‘ بلکہ اس کی اصل وجہ آپ کی سادگی پسند اورقناعت پسند طبیعت تھی۔ ۴۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چند غلام آئے ۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئیں کہ جا کر شکایت کریں کہ چکی پیستے پیستے ان کے ہاتھوں میں چھالے پڑ گئے ہیں لہٰذا ایک غلام مجھے بھی دے دیں۔ اتفاق کی بات کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاکواس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (اپنے باپ)نہ مل سکے تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے یہ واقعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتادیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو اس وقت ہماری ہاں تشریف لائے جب ہم بستروں میں سونے کو تھے۔ ہم اٹھنے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’پڑے رہو۔‘‘ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان بیٹھ گئے اور فرمایا’’ کیا میں تمہیں وہ چیز نہ بتاؤں جو اس سے بہتر ہے جو تم نے طلب کی تھی۔‘‘ پھر فرمایا ’’جب تم سونے لگو تو۳۳ بار سبحان اللہ۳۳بار الحمد اللہ۳۴بار اللہ اکبر پڑھ لیا کرو۔ یہ تمہارے لیے خادم سے بہتر ہے۔‘‘ (بخاری کتاب الاستیذان۔باب التکبیر والتسبیح عندالمنام ) اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی پیاری بیٹی اور داماد کو فقر و قناعت کا وہی سبق سکھایا جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ذات کے لیے پسند فرماتے تھے۔ ۵۔ عقبہ بن حارث رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے مدینہ میں عصر کی نماز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے پڑھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سلام پھیر کر جلدی سے اٹھے اور لوگوں کی گردنیں پھلانگتے ایک بی بی کے گھرپہنچے جس سے لوگ گھبرا گئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکلے ۔دیکھا کہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس طرح جلد جانے پر متعجب ہیں۔ یہ صورت حال دیکھ کرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «ذَکَرْتُ شَیْئًامِنْ تِبْرٍ عِنْدَنَا فَکَرِهْتُ اَنْ یَحْبِسَنِیْ فَاَمَرْتُ بِقِسْمَتِه» (بخاری۔کتاب الصلوٰة۔ باب من صلیٰ بالناس فذکر حاجة) ترجمہ:’’ مجھے (نماز کی حالت میں) یاد آیاکہ ہمارے پاس سونے کی ایک ڈلی رہ گئی تھی۔
Flag Counter