Maktaba Wahhabi

32 - 74
۳۔حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ(4 ھ) آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے والد ابو طالب غریب بھی تھے اور کثیر الاولاد بھی۔ بچپن ہی سے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی پرورش کا ذمہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لے لیا تھا۔ بعثت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی عمر صرف ۸ سال تھی۔ اسی عمر میں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایمان لائے اور تنگی ترشی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ دیا۔ ۲ ھ ؁ میں جب آپ کی شادی حضرت فاطمہ الزہرا رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ ہوئی تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس حق مہر کے لیے بھی کچھ رقم موجود نہ تھی ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کہنے کے مطابق آپ حق مہر کی ادائیگی کے لیے اپنی زرہ بیچنے کے لیے نکلے۔ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ بات معلوم ہوئی توآپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ زرہ چار سو درہم میں خرید لی۔ بعد ازاں زرہ بھی واپس حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دے دی ۔ اسی چار سو درہم کی رقم میں سے کچھ رقم تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نئے گھر کے اثاث البیت کے سلسلہ میں خرچ کی،کیونکہ ابھی تک حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہی رہتے تھے اور اب علیٰحدہ گھر کی ضرورت تھی۔ اور باقی رقم حق مہر کے طور پر ادا کی گئی۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو نہایت نامساعد حالات میں خلیفہ بننا پڑا تھا۔ اتفاق کی بات ہے کہ جب آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ خلیفہ بننے کی آرزو رکھتے تھے اس وقت توآپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی یہ آرزو بر نہ آ ئی اور جن حالات میں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ خلیفہ بننا قطعاً گوارانہ تھا ان حالات میںآپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو خلیفہ بننے پر مجبور کر دیا گیا ۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا سارا دور خلافت مسلمانوں میں آپس کی خانہ جنگی کی وجہ سے انتہائی بے چینی اور پریشانی میں گزرا۔ زہد و قناعت آپ کی طبیعت میں جس طرح رچا ہوا تھا اس کی اس سے بڑھ کر اور کیا دلیل ہو سکتی ہے کہ گروہ صوفیہ کے تمام سلسلے اپنا شجرئہ نسب آپ سے ملانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ۴۔ حضرت عمر بن عبد العزیز (101ھ) آپ رحمہ اللہ کا شمار خلفائے راشدین میں ہوتا ہے نیز آپ کو عمر ثانی بھی کہا جاتا ہے کیونکہ آپ رحمہ اللہ نے ایک بار پھر حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور خلافت کی یاد تازہ کر دی تھی۔آپ رحمہ اللہ بطور ولی عہد خلیفہ نامزدہوئے تھے کیونکہ بنو امیہ میں موروثی خلافت رائج ہو چکی تھی۔ یہ بات آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو سخت ناپسند تھی لہٰذا آپ رحمہ اللہ نے بر سراقتدار آتے ہی سب سے پہلا کام یہ کیا کہ لوگوں کے جتماعِ عام میں اعلان کردیا کہ ’’ میں خلافت سے دستبردار ہوتا ہوں آپ لو گ جسے چاہیں خلیفہ منتخب کر سکتے ہیں۔‘‘اس اعلان پر لوگوں نے بالاتفاق آپ رحمہ اللہ ہی کو خلیفہ منتخب کرلیا کیونکہ آپ رحمہ اللہ بہت بڑے عالم اور بلند کردار کے حامل تھے۔
Flag Counter