Maktaba Wahhabi

55 - 98
حسن رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب قیس بن عاصم فوت ہونے لگے تو اپنے بیٹوں کو بلایا اور کہا: ’’یا بنی خذوا عنی فإنکم لن تأخذوا عن أحد هو أنصح لکم منی،لا تنوحوا علی، فإن رسول اللّٰه لم ینح علیه وقد سمعت النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم ینهی عن النیاحة، وکفنونی فی ثیابی التی کنت أصلی فیها‘‘(صحیح البخاری،کتاب الادب المفرد، ص 280) ’’اے میرے بیٹو تم مجھ سے کچھ باتیں سیکھ لو جو تم مجھ سے بڑھ کر کسی خیر خواہ سے نہیں سیکھ سکتے۔ تم مجھ پر نوحہ نہ کرنا یقیناً اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر نوحہ نہیں کیا گیا اور میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نوحہ سے منع فرماتے ہوئے سنا ہے۔اورتم مجھے میرے نماز کے کپڑوں میں کفن دینا۔‘‘ 2۔میت کا قرض ادا کرنا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا: ((نفس المومن معلقة بدینه حتی یقضی عنه)) (جامع ترمذی: 1085،مسند احمد:440) ’’مومن کی جان اس کے قرض کے ساتھ معلق رہتی ہے۔ یہاں تک کے وہ ادا کر دیا جائے۔‘‘ یعنی مومن کی جان کو اس کے معزز مقام سے روک لیا جاتا ہے یہ بھی کہا گیا کہ اس کا معاملہ موقوف کر دیا جاتا ہے اس کے بارے میں نجات یا ہلاکت کا فیصلہ، اس وقت تک نہیں کیا جاتا جب تک اس کا قرض ادا نہیں ہو جاتا(تحفةالاحوذی:4؍193) عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان روایت کرتے ہیں:
Flag Counter