Maktaba Wahhabi

54 - 98
بهذا وأشار إلی لسانه))(صحیح البخاری: 104 مسلم :12، 924) ’’بے شک اللہ تعالیٰ آنکھ کے رونے اور دل کی پریشانی پر عذاب نہیں دے گا لیکن عذاب تو اس کی وجہ سے دیا جائے گا، اور آپ نے اپنی زبان کی طرف اشارہ فرمایا۔‘‘ اس سے معلوم ہوا کسی فوتگی، مصیبت یا بیماری پر رونا جائز ہے۔ ایسے میں دل کا افسردہ، پریشان اور غمگین ہو جانا ایک فطری امر ہے جس سے شریعت منع نہیں کرتی بلکہ یہ رحمت ہے جو اللہ تعالیٰ نے انسانوں کے دلوں میں پیدا فرمائی ہے۔ البتہ یہ کام ممنوع اور مذموم ہیں۔ نوحہ کرنا، بین ڈالنا، آہ وزاری کرنا، اپنے آپ کو مارنا، کپڑے پھاڑنا، اللہ تعالیٰ یا فرشتوں سے شکوے شکایت اور نامناسب باتیں کہنا اسی لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((ولا نقول إلا ما یرضی ربنا)) ’’ہم صرف وہی بات کہیں گے جس سے ہمارا رب راضی ہے۔‘‘ امام نووی اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں۔ شیطان کے طریقوں سے بچو۔ آنکھ اور دل کا عمل اللہ تعالیٰ کی طرف سے اور رحمت ہے۔ جبکہ ہاتھ اور زبان کے افعال شیطان کی طرف سے ہیں۔ (ابن سعد نے الطبقات میں روایت کیا ہے:3؍290) حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا تھا: ’’دعهن یبکین علی أبی سلیمان، مالم یکن نقع أو لقلقة، النقع: التراب علی الرأس و اللقلقة: الصوت‘‘ (صحیح البخاری: 3؍191) ’’ان خواتین کو ابو سلیمان پر رونے دو جب تک یہ سر پر مٹی نہیں ڈالتی یا آواز نہیں نکالتیں۔‘‘
Flag Counter