Maktaba Wahhabi

53 - 74
ترجمہ :’’ بنجر زمین اللہ اور اس کے رسول کی ہے پھر اس کے بعد وہ تمہارے لیے ہے ۔پس جو کوئی مردہ زمین آباد کرے وہ اسی کی ہے اور بے کار روک رکھنے کے لیے تین سال کے بعد کوئی حق نہیں ہے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلال بن حارث مزنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو مکہ اور مدینہ کے درمیان عقیق نامی وادی میں ایک وسیع جاگیر عطا فرمائی تھی وہ اس سارے ٹکڑے کوآباد نہ کر سکے اور تین سال سے زائد مدت گزر گئی تا آنکہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا دور آگیا۔ چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے فرمایا کہ جتنی زمین تمہاری قوت کا شت سے زیادہ ہے وہ ہمارے حوالے کر دو تاکہ اسے مسلمانوں میں تقسیم کر دیا جائے۔ حضرت بلا ل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہنے لگے جو قطعہ زمین مجھے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عطا کیا ہے وہ آپ واپس کیسے لے سکتے ہیں؟ میں ہرگز واپس نہ کروں گا۔‘‘حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا ’’واللہ تجھے یہ کام کرنا پڑے گا ۔ ‘‘ چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے زائد زمین واپس لے کر اسے مسلمانوں میں بانٹ دیا ۔(کتا ب الخراج ازیحییٰ بن آدم ۔طبع مصرصفحہ نمبر۹۳کنز العمال مطبوعہ دکن ج۲صفحہ نمبر۱۹۱بیہقی دکن ج۶ صفحہ نمبر۱۳۸) تحدید ملکیت کی شرائط: جیساکہ پہلے لکھا جاچکا ہے کہ حکومت کو یہ حق حاصل ہے کہ زمین کے بڑے بڑے ٹکڑے (خواہ یہ کسی کی زرخرید جائداد کی صورت میں ہوں یا حکومت کے عطاکردہ ہوں )جب معدددے چند افراد کے قبضہ میں آجائیں جس سے ملکی معیشت یا استحکام میں خطرہ پید ا ہوجائے یا یہ چیز طبقاتی تقسیم کو فروغ دینے لگے تو حکومت ایسی جاگیروں کی ملکی مصالح کی خاطر تحدید کرسکتی ہے ۔بشرطیکہ مالکان زمین سے لی ہوئی زمین کی موجودہ نرخ کے حساب سے پوری پوری قیمت اداکردے او ربعدہ اپنی نئی پالیسی کو تشکیل دے ۔لیکن حکومت کو قطعاً یہ حق حاصل نہیں کہ وہ مالکان زمین سے ان کی مرضی کے بغیر زبردستی زمین چھین لے پھر اس پرپلاٹ بناکر ۳۰فیصدمالکان کو دے او رباقی زمین کا موجودہ نرخ اگرتین ہزارروپے مرلہ ہو تو وہ ایک سویا اس کے لگ بھگ قیمت اداکرے او راگرخود زمین فروخت کرنا ہو تو موجودہ قیمت سے ڈبل نرخ پرفروخت کرکے عوام او رزمیندا ردونوں کی جیبوں پرترقیاتی منصوبوں کے نام پرڈاکہ ڈالے ۔ پھر اس ترقیاتی منصوبے کے نام پردفتروں کے اند راورباہر رشوت کا بازارگرم کرے ۔ ان تمام کاموں سے ایک ایک بات شریعت کی نگاہ میں حرام اور گناہ کبیرہ ہے ۔حیرت کی بات ہے کہ جس بات کا حکومت کو شرعی نکتہ نگاہ سے حق حاصل ہے وہ تو کرتی نہیں ۔ غداریوں کے عوض جاگیری حاصل کرنے والے جاگیر دار بدستور ان پرقابض او ر اسی کے بل بوتے پردونوں ہاتھوں سے دولت سمیٹ رہے ہیں او رجن باتوں کو شریعت حرام قراردیتی ہے ‘بڑے بڑے شہروں کے تمام ترقیاتی ادارے حکومت کی سرپرستی میں ایسے تمام کام بڑی سرگرمی سے بجالارہے ہیں ۔
Flag Counter