Maktaba Wahhabi

52 - 98
عند مصیبة)) (اخرجہ البزار کما فی ’المجمع‘3؍16 وقال الهیثمی ورجاله ثقات) ’’دو آوازوں پر دنیا اور آخرت میں لعنت کی گئی ہے۔ نعمت(خوشی) کے موقع پر مزمار(ایک ساز کا نام ہے) اور مصیبت کے وقت آہ و بکا کی آواز۔‘‘ وعن أسید بن أبی أسید عن امرأة من المبایعات قالت: کان فیما أخذ علینا رسول اللّٰه فی المعروف الذی أخذ علینا أن لا نعصیه فیه: أن لا نخمش وجها ولا ندعو ویلاً ولا نشق جیبا وأن لا ننشر شعراً(سنن ابوداؤد:3131) ’’اسید بن ابو اسیدب رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کرنے والی ایک صحابیہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عام طور پر ہم سے ان باتوں کا وعدہ لیا کرتے تھے کہ ان امور میں ہم آپ کی نافرمانی نہیں کریں گی۔اپنے چہرے کو نہیں نوچیں اور ماریں گی، واویلہ نہیں مچائیں گی، گریبان اور کپڑے نہیں پھاڑیں گی اور اپنے بالوں کو مصیبت کے وقت نہیں بکھیریں گی۔‘‘ جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں فرمایا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑا اور اپنے بیٹے ابراہیم کی طرف چل پڑے تو دیکھا کہ وہ جان کنی کے عالم میں ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنی گود میں لے لیا اور رونے لگے۔عبد الرحمن بن عوف نے عرض کی: کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم رو رہے ہیں؟ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں رونے سے منع نہیں فرماتے تھے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لا ولکن نهیت عن صوتین أحمقین فاجرین، صوت عند مصیبة خمش وجوه وشق جیوب ورنّة الشیطان))
Flag Counter