Maktaba Wahhabi

51 - 74
۳۔«مَنْ اَحَاطَ حَائِطاً عَلَی الْاَرْضِ فَهِیَ لَه» (ابو داؤد ۔ کتاب الخراج والفئی والامارة ۔ باب فی اقطاع الارضین) ترجمہ :’’جس کسی نے (افتادہ) زمین پر احاطہ کھینچ لیا تو وہ اسی کی ہے۔‘‘ ۴۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزنیہ اور جہینہ قبیلہ کے لوگوں کو آباد کاری کے زمین عطا کی جسے انہوں نے آباد نہ کیا۔ پھر کچھ اور لوگوں نے آکر اس زمین کو آباد کر لیا۔ اب مزنی اور جہنی لوگ حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی عداوت میں اپنا دعویٰ لائے تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا ’’ اگر یہ جاگیریں میں نے یا ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عطا کی ہوتیں تو تمہیں واپس کرا دیتا لیکن یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عطا کردہ ہے۔‘‘ پھر فرمایا۔’’جو کوئی تین سال تک زمین کو آباد نہ کرے پھر دوسرے لوگ آباد کرلیں تو وہ اس کے زیادہ حقدار ہیں‘‘ (فقہ السنۃ ج۳ ۔صفحہ ۱۷۴۔ السید سابق) احادیث بالا سے بنجر زمین کی آبادی کے درج ذیل اصول معلوم ہوئے۔ آباد کاری کے اصول: ۱۔ جس افتادہ زمین پر کوئی شخص کاشت کے ذریعہ قبضہ کر لے اور اس پر پہلے سے کسی کا قبضہ نہ ہو تو وہ اسی کی ملکیت ہو گی۔ ۲۔ اگر ایسی زمین پر قبضہ کیا جائے جو آبادی سے دور ہو تو ایسی زمین پر کاشت کرنے کے لیے حکومت سے اجازت حاصل کرنے کی ضرورت نہیں بلکہ حکومت اس بات کی پابند ہے کہ اس زمین پر کاشتکار کا حق ملکیت تسلیم کرے البتہ اگر ایسی زمین آبادی کے نزدیک ہو تو پھر حکومت سے اجازت حاصل کرلینا بہتر ہے۔ (فقہ السنۃ ج ۲ ۔صفحہ ۱۷۰) ۳۔ ایک شخص بہت سی افتادہ زمین پر خط کھینچ کر یا دیوار کر کے یا کسی اور طرح سے حد بندی کر کے زمین گھیر کر اس پر اس خیال سے قبضہ کر لیتا ہے کہ وہ اس کو آباد کرے گا مگر وہ تین سال تک اس زمین کو یا اس کے کچھ حصہ کو آباد نہیں کر سکا تو حکومت کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ زمین جسے وہ آباد نہیں کر سکا اس سے واپس لے لے۔ زمین کی آباد کاری کا مسئلہ محض افراد کا ہی مسئلہ نہیں حکومت کا بھی ہے۔ حکومتیں اس معاملہ میں خاصی دلچسپی لیتی ہیں اور ہر وہ ذریعہ اختیار کرتی ہیں جس سے زمین جلد آباد ہو۔ اس سلسلہ میں حکومتیں کبھی تو کاشتکاروں کو بالکل مفت زمین اس شرط پر دے دیتی ہیں کہ اتنے سال کے اندر اندر زمین کی آباد کاری لازمی ہے۔ کبھی برائے نام قیمت لے کر، بلکہ کبھی اپنے پاس سے قرضے بھی دے کر ہر حکومت حاجتمندوں کو آسان شرائط کے تحت آباد کاری کے لیے افتادہ زمین مہیاکرتی ہے۔ اس طرح افراد اور حکومت دونوں ہی اس آباد کاری سے مستفید ہوتے ہیں۔
Flag Counter