Maktaba Wahhabi

50 - 74
کو فلاں فلاں قطعہ زمین عطا کیا۔(فقہ السنتہ لسید سابق ج۳ ۔ صفحہ۱۷۲) ۶۔ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن دینا ر کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو قطعٔہ زمین عطا کیا ۔(حوالہ ایضاً) ۷۔ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن حارث مزنی کو معادن القبلیہ (مکہ اور مدینہ کے درمیان) کی اونچی زمین عطا کی ۔(حوالہ ایضاً) ۸۔ ’’ عبد اللہ بن حسن کہتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی درخواست پر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کو منیع کا علاقہ عطا کیا تھا ۔‘‘(کتاب الاموال بحوالہ مسئلہ ملکیت زمین صفحہ۴۶) ۹۔ نافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن حارث بن کلدہ کی درخواست پر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انہیں بصرہ کی خراجی زمین کا قطعہ عطا فرمایا۔(حوالہ ایضاً) ۱۰۔ موسیٰ بن طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے زبیربن عوام رضی اللہ تعالیٰ عنہ ، سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ، عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ ،اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ خباب بن ارت رضی اللہ تعالیٰ عنہ عمار بن یا سر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور سعد بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو زمینیں عطا کیں۔(حوالہ ایضاً) البتہ ایسے عطا یا کے سلسلہ میں یہ ضرور دیکھنا پڑے گا کہ عطا کرنے والی حکومت کیسی ہے اور جن لوگوں کو جاگیر عطا کی گئی وہ کیسے لوگ ہیں اور کن مقاصد کے لیے زمین عطا کی گئی ہے اور کیسے حالا ت میں دی گئی ہے۔ ان تفصیلات کو دیکھنے کے بعد ہی جواز یا عدم جواز کا فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔ جہاں تک مقاصد کا تعلق ہے تو وہ دو ہی ہو سکتے ہیں۔ (۱) زمین کی آبا د کاری ۔ (۲)خدمات کا صلہ ۔صلہ کے طور پر زرعی زمین برائے آباد کاری بھی دی جا سکتی ہے اور سکنی زمین(پلاٹ وغیرہ) مکان کی تعمیر کے لیے بھی ۔ بنجر زمین کی آبادکاری: بنجر زمین کی آباد کاری کے سلسلہ میں اسلام نے ایک سادہ اور فطری سا اصول بتادیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ۱۔«مَنْ اَحْیٰی اَرْضاً مَیْتة فَهِیَ لَه»(ترمذی ۔نسائی ۔ابو داؤد بحواله فقه السنته ج ۳ ۔صفحه ۱۶۸) ترجمہ:’’جس کسی نے مردہ(بے کار پڑی ہوئی بنجر)زمین کو آباد کیا، وہ اسی کی ہے۔‘‘ ۲۔«مَنْ عَمَرَ اَرْضاً لَیْسَتْ لِاَ حَدٍ فَهُوَ اَحَقُّ بِهَا» (بخاری۔کتاب المزارعة۔ باب من احیا ارضا مواتا) ترجمہ: ’’جس کسی نے ایسی زمین کو آباد کیا جو کسی دوسرے کی ملک نہ ہو تو وہی اس کا حقدار ہے ۔‘‘
Flag Counter