Maktaba Wahhabi

93 - 98
ہر حکم عقل وفطرت کے عین مطابق اور انسانی استطاعت کے اندر ہے۔اگر کوئی عقل شرعی حکم کی حکمت کو نہیں پہچانتی تو قصور عقل کا ہے شریعت کا نہیں۔اللہ تعالیٰ نے یہ اصول واضح کر دیا ہے۔ ﴿لَا يُكَلِّفُ اللّٰهُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَهَا ﴾(البقرہ:286) ’’اللہ تعالیٰ کسی جان کو طاقت سے بڑھ کر مکلف(ذمہ دار) نہیں بناتے۔‘‘ اس لیے دین کو سمجھانے کی بجائے خود دین سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ 2۔ ہماری نیت ٹھیک نہیں پردے وغیرہ میں اصل مسئلہ نیت کا ہے۔نقاب اور برقعے کی کوئی گارنٹی نہیں ہے۔اس بارے میں عموما یہ حدیث طیبہ سنائی جاتی ہے۔إنما الأعمال بالنیات ہم اس پوری حدیث کامطالعہ کرتے ہیں۔ ((إنما الأعمال بالنيات وإنما لكل امرئ ما نوى فمن كانت هجرته إلى اللّٰه ورسوله فهجرته إلى اللّٰه ورسوله ومن كانت هجرته إلى الدينا يصبها أو إلى امرأة أن ينكحها فهجرته إلى ما هاجر إليه ))(صحیح بخاری) ’’اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے۔ہر شخص کو وہی ملے گا جو اس نے نیت کی جس نے اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہجرت کی تو یقینا اسکی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہی ہے اور جس نے دنیا حاصل کرنے کے لیے یا کسی خاتون سے نکاح کرنے کے لیے ہجرت کی تو اس کی ہجرت انہی کاموں کے لیے ہے۔‘‘ اس حدیث کی تفصیل یوں ہے کہ جب مسلمانوں نے مکہ سے مدینہ کی طرف ہجرت کی تو ان میں ایک خاتون ام قیس بھی شامل تھی۔جس سے شادی کا خواہاں مکہ
Flag Counter