اگر ان شرعی حدود کو نافذ کر دیا جائے تو یہ گناہ کم ہو سکتا ہے۔
اسلام نے زنا کیوں حرام قرار دیا ہے؟
1۔یہ دیگر بہت سے گناہوں کا سبب بنتا ہے۔ مثلاً دونوں زانی وضع حمل کے ذریعے ایک جان کو ناحق قتل کرتے ہیں۔ اسی طرح بسا اوقات لڑکی کے اولیاء خود لڑکی کو ہی قتل کر دیتے ہیں۔ مزید یہ کہ اس سے دشمنیاں اور لڑائی جھگڑے پھوٹ پڑتے ہیں۔
2۔اس سے نسب نامے میں اختلاط واقع ہوتا ہے۔ زنا کی اولاد کو دوسرے کی میراث میں شامل کر دیا جاتا ہے جس کا وہ حق نہیں رکھتا یہ ملاوٹ، دھوکے اور چوری کی ایک صورت ہے۔
3۔معاشرتی اور سماجی خرابیوں کا باعث بنتا ہے۔
4۔یہ پوری دنیا کے فساد اور اللہ تعالیٰ کے غضب کے نزول کا ذریعہ بن جاتا ہے۔ حضرت عائشہکی متفق علیہ حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان موجود ہے:
(( یا أمة محمد ما من أحد أغیر من اللّٰه أن یزنی عبده أو تزنی أمته، یا أمة محمد: لو تعلمون ما أعلم لضحکتم قلیلا ولبکيتم کثیرا))
’’اے اُمت محمدیہ اللہ تعالیٰ سے بڑھ کر کوئی غیرت والا نہیں ہے۔ اللہ کو اس بات سے غیرت آتی ہے کہ اس کا بندہ یا بندی بدکاری کرے اگر تم وہ باتیں جان لوجو میں جانتا ہوں تو تم کم ہنسا کرو اور زیادہ رویا کرو۔‘‘
قیامت کی علامات میں سے ایک علامت یہ بھی ہے کہ زنا عام ہو جائے گا مسند احمد میں عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
|