Maktaba Wahhabi

68 - 74
ان دونوں قسم کی متضاد روایات میں تطبیق کی صورت یہ ہے کہ پہلی روایت میںایک عام اصول بیان کیا گیا ہے جبکہ دوسرا ارشاد صرف اس(پوچھنے والے جیسے)بوڑھے سے متعلق ہے جس کی شہوت ختم ہو چکی ہو۔اس طرح یہ دونوں احادیث حالات سے متعلق ہوکر قابل عمل رہتی ہیں‘ تو جس طرح اس مثال میں بالکل متضاد حکم مختلف حالات میں درست اور قابل عمل رہتے ہیں‘ یہی صورت مزارعت کے سلسلہ میں بھی پیش آ سکتی ہے۔اب یہ تو ظاہر ہے کہ کاشت کاری صرف تنو مند اور طاقتور آدمی ہی کر سکتے ہیں جبکہ زمین کے مالک قانون وراثت کی رو سے بچے، بوڑھے،عورتیں اورکمزور و ناتواں بھی ہوسکتے ہیں اور مفلس ونادار بھی ۔ بچے ، بوڑھے اور کمزوروں کے مالک زمین ہونے کا تقاضا یہ ہے کہ دوسروں سے کاشت کرانے کی اجازت ہو اور مفلس و نادار ہونے کا تقاضا یہ ہے کہ انہیں اس کا کچھ صلہ بھی ضرورملنا چاہیے۔لہٰذا ہمارے خیال میں: ۱۔ اگر مالک زمین مفلس و تنگ دست ہے تو وہ اپنی زمین بٹائی پر بھی دے سکتا ہے اور ٹھیکہ یا نقد کرایہ پر بھی۔ شرط صرف یہ ہے کہ ان میں بٹائی کی یا کرایہ طے کرنے کے سلسلہ میں کوئی شرط ایسی نہ ہو جوشرعاً نا درست ہو۔ ۲۔ اگر مالک زمین صاحب حیثیت ہے اور کاشت کار مفلس و قلاش ہے تو بٹائی اور ٹھیکہ سب کچھ ناجائز ہوگا۔ اس صورت میں مالک زمین کے لیے لازم ہے کہ ہدیتہ اپنے مسلمان بھائی کو زمین کاشت کے لیے دے دے اور کرایہ یا حصہ کچھ بھی نہ لے۔ ۳۔ اگر مالک زمین بھی حاجت مند اور مفلس ہو اور کاشت کار بھی یا اس کے برعکس مالک زمین بھی کھاتا پیتا آدمی ہے اور کاشت کار بھی تو اس صورت میں استحباب یہ ہے کہ کاشت کار کوزمین مفت دی جائے ۔اگر مالک زمین ایسا نہ کرسکے اور بٹائی یا کرایہ وصول کرنا چاہے توبھی جائزہے۔ ۴۔ اگر کوئی شخص اپنی زمین خود کاشت نہیں کرسکتا اور دوسرے کو بھی مفت برائے کاشت نہیں دیتا ۔ اس کی وجہ خواہ یہ ہو کہ وہ اپنے آپ میں اتنا ایثار کا جذبہ نہ رکھتا ہو یا کاشت کار کے زمین پر قبضہ جما بیٹھنے کا خطرہ ہو یا کوئی اور وجہ ہو تو پھر احادیث میں تیسری صورت کی دو شکلیں بیان کی گئی ہیں: الف۔ فَلْیُمْسِكْ اَرْضَه‘۔ (بخاری ۔مسلم) یعنی مالک زمین اپنی زمین کو پڑا رہنے دے۔اس پڑا رہنے دینے میں بھی زمین میں کچھ نہ کچھ ضرور ہوگا مثلاگھاس ‘جھاڑیاں‘ جڑی بوٹیاں اور ایندھن یا درخت وغیرہ۔ ان کا بھی انسانوں یا حیوانوں کوفائدہ پہنچے گا اور اگر مالک زمین کو کچھ نقد وصول نہیں ہوتا تو کم از کم اس کی طرف سے صدقہ ضرور شمار ہوگا۔علاوہ ازیں ایسی پڑی ہوئی زمین اگلے سال زیادہ فصل اگانے کے قابل بن جائے گی۔ ب۔ ( فَلْیَدَعْهَا) (مسلم ۔ کتاب البیوع۔ باب کراء الارض) یعنی مالک زمین اس زمین کو
Flag Counter