Maktaba Wahhabi

37 - 74
مال و دولت کے بجائے اختیاری فقر وفاقہ، قناعت اور زہد کو پسند فرمایا۔ ۵۔ آج کا مسلمان جواز کی سطح تک نیچے اتر آیا۔ منشائے خداوندی ہرگز یہ نہیں کہ جملہ مسلمان اسی سطح پر قناعت کر جائیں اور اوپر اٹھنے کا نام تک نہ لیں جیسا کہ مسلمانوں کی اکثریت کا یہی حال ہے الا ماشاء اللہ۔ اب یہاں ایک اور اہم سوال پیدا ہوتا ہے جو یہ کہ حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنا یہ مسلک دور صدیقی یا دور فاروقی میں کھل کرکیوں پیش نہ کیا۔ دور عثمانی میں اس مسلک کی کیا اورکیوں ضرورت پیش آگئی۔ اوراس شدت سے پیش آئی کہ آپ نے جلا وطن ہونا گوارا کر لیا۔ مگر اپنی بات میں لچک پیدا نہیں کی؟ اس سوال کا مجمل جواب تو پہلے آہی چکا ہے۔ اب ذرا تفصیل سے عرض کروں گا۔ میں پہلے بتاچکا ہوں کے شریعت کے احکام بعض دفعہ کسی شرط کے ساتھ مشروط ہوتے ہیں اور بعض دفعہ حالات کے ساتھ مخصوص ہوتے ہیں۔ انفاق فی سبیل اللہ کے احکام کا بھی یہی حال ہے کہ حالات کے مطابق ان میں نرمی اور شدت پیدا ہوجاتی ہے۔ دور نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں دولت کی فراوانی نہیں تھی اور دولت کی کمی کے باوجود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تربیت کی وجہ سے انفاق فی سبیل اللہ کا رجحان بہت بڑھا ہوا تھااور باہمی اخوت محبت اور ایثار و مروت کارجحان فروغ پا رہا تھا۔آئندہ ذکر ہونے والی احادیث اس دور میں مسلمانوں کی معاشی صورت حال پر پوری طرح روشنی ڈالتی ہیں۔ دورنبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں معیشت حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں’’ میں پہلا عرب ہوں جس نے اللہ کی را ہ میں تیر چلایا اورہم نے اپنے تئیں اس وقت جہاد کرتے پایا جب ہم کو سوا حبلہ اور سمر(دو کانٹے دار درخت) کے پتوں کے اورکوئی خوراک نہ ملتی ۔ ہم لوگوں کو اس وقت بکری کی طرح سوکھی مینگنیاں آیا کرتیں جن میں تری نام کو نہ ہوتی تھی‘‘۔(بخاری۔کتاب الرقاق۔ باب کیف کان عیش النبی صلی اللہ علیہ وسلم واصحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) ۲۔ حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ: ’’ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور ہم میں سے ہرایک شخص کوایک ایک کھجور ملتی تھی۔ وہ اس کو چوستا اور اپنے دانتوں میں پھراتااورہم اپنی کمانوں سے درخت کے پتے جھاڑتے اور ان کوکھاتے یہاں تک کہ ہمارے جبڑے زخمی ہوگئے ۔ ایک دن کھجوریں بانٹنے والا ہم میں سے ایک شخص کو بھول گیا۔ہم اس شخص کو ساتھ لے گئے او ر گواہی دی کہ اس شخص کو کھجورنہیں ملی۔ تب کہیں اس کووہ کھجور ملی‘‘۔ (مسلم۔کتاب الزھد ۔باب قصۃ ابی الیسر…)
Flag Counter