Maktaba Wahhabi

63 - 98
اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کی یہ صفت بیان فرمائی ہے کہ وہ زنا نہیں کرتے(الفرقان :68) اللہ تعالیٰ نے زانی کا تذکرہ مشرک کے ساتھ کیا ہے فرمایا: ﴿اَلزَّانِيْ لَا يَنْكِحُ اِلَّا زَانِيَةً اَوْ مُشْرِكَةً وَّ الزَّانِيَةُ لَا يَنْكِحُهَا اِلَّا زَانٍ اَوْ مُشْرِكٌ وَ حُرِّمَ ذٰلِكَ عَلَى الْمُؤْمِنِيْنَ ﴾(النور:3) ’’زانی نہ نکاح کرے مگر زانیہ کے ساتھ یا مشرکہ کے ساتھ اور زانیہ کے ساتھ نکاح نہ کرے مگر زانی یا مشرک اور یہ اہل ایمان پر حرام کردیا گیا ہے۔‘‘ اسلام میں زنا کی حرمت بالکل واضح ہے۔ حتی اس کے قریب جانے سے بھی منع فرمایا ہے(وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰى) یعنی اس کے مقدمات سے بچو۔ اس طرح شریعت نے وہ تمام راستے بند کر دیئے جو زنا کی طرف لے جاتے ہیں یا اس کا ذریعہ ہیں۔ اس لئے مخلوط مجالس، غیر محرم سے غیر ضروری گفتگو، بے تکلفی سے ملنا ملانا اور اس طرح کے تمام امور شریعت کی نظر میں حرام ہیں۔ عن أبی هریرة: أنه صلی اللّٰه علیہ وسلم قال: ((کتب علی ابن آدم نصیبه من الزنا لا محالة، فالعینان زناهما النظر،والاذنان زناهما الاستماع، واللسان زناه الکلام والید زناها البطش، والرجل زناها الخطی، والقلب یهوی ویتمنی ویصدق ذلك الفرج أو یکذبه))(صحیح بخاری:475، مسلم:571) ’’ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر انسان کا زنا سے ایک حصہ ہے۔ آنکھوں کا زنا(حرام اور ممنوع اشیاء کا) دیکھنا ہے۔ کانوں کا زنا سننا ہے۔ زبان کا زنا بولنا ہے۔ ہاتھ کا زنا پکڑنا ہے۔ پاؤں کا زنا چلنا ہے دل خواہش اور تمنا کرتا ہے اور شرم گاہ اس کی تصدیق یا تکذیب کرتی
Flag Counter