عنه ولیه))(صحیح البخاری،کتاب الصیام: 1952، صحیح مسلم،کتاب الصيام: 1147)
’’سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو فوت ہو جائے اور اس کے ذمے روزے ہوں تو اس کی طرف سے اس کا ولی روزہ رکھے گا۔‘‘
عن بریدة قال: بینما أنا جالس عند رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم إذ أتته امرأة فقالت،إنی تصدقت علی أمی بجاریة وإنها ماتت قال: فقال:وجب أجرك وردها علیک المیراث قالت: یا رسول اللّٰه إنه کان علیها صوم شهر أفأصوم عنها قال صومی عنها قالت: إنها لم تحج قط أفأحج عنها؟ قال،حجی عنها(صحیح مسلم،کتاب الصیام :1148،156)
’’بریدہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ایک عورت آئی اور اس نے کہا: میں نے اپنی والدہ پر ایک لونڈی صدقہ کی اور میری والدہ فوت ہو گئی۔ بریدہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا اجر ثابت ہو چکا اور وہ لونڈی تمہارے پاس بطور وراثت کے دوبارہ آ گئی۔ اس نے کہا: میری والدہ کے ذمہ ایک مہینے کے روزے تھے کیا میں اس کی طرف سے روزے رکھوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اس کی طرف سے روزہ رکھو۔ اس نے کہا: میری والدہ نے کبھی حج نہیں کیا۔ کیا میں اس کی طرف سے حج کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اس کی طرف سے حج کرو۔‘‘
وقال الحسن: من مات و علیه صوم، إن صام عنه ثلاثون رجلا يوما واحدا جاز(فتح الباری:4؍226)
’’حسن نے فرمایا: جو فوت ہو جائے اور اس کے ذمہ روزے ہوں۔ اگر اس کی طرف سے تیس آدمی ایک دن میں روزہ رکھیں تو یہ جائز ہے۔‘‘
|