محلہ داروں کے لئے کھانے کی ضرورت نہیں۔ اس موقع پر لوگ عموماً شہرت اور نمود و نمائش کے لئے اچھے کھانے پکاتے ہیں جس پر باقاعدہ فخر کیا جاتا ہے۔ کھانا پکانے والوں کے لئے بھی عجیب و غریب قسم کے خود ساختہ اصول اور قوانین مختلف طریقوں سے مختلف علاقوں میں رائج ہیں۔
بہت سے لوگ استطاعت نہ رکھنے کے باوجود ان خود ساختہ رسموں کو نبھانے کے لئے قرض لے کر بھی کھانا پکاتے ہیں۔ اس طرح یہ سنت کے مخالف اور اخلاص کے بغیر محض بوجھ بن کر رہ جاتا ہے۔ میت کے اہل خانہ کے لئے کھانا تیار کرنے کی ترغیب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی ہے۔ حضرت جعفر کی شہادت پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا۔ آل ِجعفر کے لئے کھانا تیار کرو،کیونکہ انہیں غم پہنچا ہے۔ مقصد یہ ہے کہ اہل خانہ اپنے غم کی وجہ سے کھانا تیار نہیں کر سکتے اب کھانا مہیا کرنا دیگر لوگوں کی ذمہ داری ہے۔ سیدہ عائشہ صدیقہ میت کے گھر والوں کے لئے تلبینہ(جو اور شہد کو ملا کر تیار کیا جانے والا کھانا) تیار کرنے کے لئے کہتیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل فرماتی ہیں:
((التلبینة مجمّة لفؤاد المریض، تذهب ببعض الحزن))
(صحیح بخاری:5471، صحیح مسلم :2216)
’’ تلبینہ دل کو تقویت دیتا اور غم کو کم کر دیتا ہے۔‘‘
میت کے گھر والوں کے لئے کھانا تیار کرنے کی حکمت یہ ہے کہ ایک تو وہ غم کی وجہ سے کھانا تیار نہیں کر سکتے دوسرا ایسا عمدہ کھانا ہو جو ان کے ڈھارس بندھانے اور غم ہلکا کرنے میں معاون ہو۔ یہ کھانا صرف اہل خانہ کے لئے ہے۔ تعزیت کے لئے آنے والوں، محلہ داروں یا برادری کے لئے نہیں ہے۔ قرب و جوار میں سے یا رشتہ داروں
|