Maktaba Wahhabi

57 - 74
(۴) حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ (م۷۴بعمر۸۴سال) (۵) حضرت ثابت بن ضحاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ ((م۶۴ھ) حضرت جابر بن عبد اللہ انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مرویات: (۱) «عن جابر عن عبد الله رضی الله عنهما ان رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نهیٰ عن کراء الارض» (مسلم ۔کتاب البیوع با ب کراء الارض) ترجمہ:’’حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰٰ عنھما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کو کرایہ پردینے سے منع فرمایاہے ۔‘‘ واضح رہے کہ زمین کے کرائے سے مراد صرف نقدی یا ٹھیکہ نہیں بلکہ اس سے مذکورہ بالاچاروںصورتیں مراد ہیں ۔ (۲) ۔۔۔حضرت جابر بن عبد اللہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «مَنْ کَانَتْ لَه اَرْضٌ فَلْیَزْرَعْهَا فَاِنْ لَّمْ یَزْرَعْهَا فَلْیُزْرِعْهَا اَخَاهُ»(ایضاً) ترجمہ:’’اگرکسی کے پاس زمین ہے تو وہ اسے خودکاشت کرے ورنہ کاشت کے لئے اپنے بھائی کو دے دے ۔‘‘ (۳) یہی حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں : «کَان لرجُلِ فُضُوْل ارضِیْن مِن اصحاب رَسُول اللّٰهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ کَانَ لَهفَضْلُ الْاَرْضِ فَلْیَزْرَعْهَا اَوْلِیَمْنَحهَا اَخَاه فَاِنْ ابیٰ فَلْیُمْسِكْ اَرْضَه» (ایضاً) ترجمہ:بعض اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پا س ضرورت سے زائد زمینیں تھیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’جس کے پاس ضرورت سے زیادہ زمین ہو وہ اس میں کھیتی کرے یا احسان کے طورپر اپنے بھائی کو کاشت کے لئے دے دے اوراگر ایسا نہ کرسکے تو پھر زمین کو رکھ چھوڑے ۔‘‘ اس حدیث سے بھی یہی معلو م ہوتاہے کہ کرایہ کی کوئی شکل بھی اسلام کی نگاہ میں پسندیدہ نہیں ہے ۔ (۴)۔۔۔ یہی جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فر ماتے ہیں : «نهیٰ رسو ل الله صلی اللہ علیہ وسلم ان یُوْخَذَ فِی الْاَرْضِ اَجْراً اَوْحَظًّا»(ایضاً)
Flag Counter