Maktaba Wahhabi

87 - 238
تقدیر جو گزر چکی اور جو ہمیشہ ہمیشہ ہونے والی ہے قیامت تک۔‘‘ پس قلم نے وہ تمام کچھ لکھ دیاجو ہمیشہ ہمیشہ قیامت تک ہونے والا ہے۔[1] تیسرا مرتبہ ،چاہت:.... تمام کے تمام امور اللہ تعالیٰ کی چاہت کے تحت ہیں ؛ جو کچھ اللہ تعالیٰ نے چاہا وہ ہوگیا اور جو نہیں چاہا وہ نہیں ہوا۔ ارشاد ربانی ہے:  ﴿ وَمَا تَشَاءُوْنَ اِلَّآ اَنْ يَّشَاءَ اللّٰہُ رَبُّ الْعٰلَمِيْنَ ﴾ ’’اور نہیں تم چاہتے مگر یہ کہ اللہ چاہے جو سب جہانوں کارب ہے۔‘‘ پس ہم اللہ تعالیٰ کی نافذ ہونے والی شامل چاہت اور قدرت پر ایمان رکھتے ہیں ؛ اور بیشک اللہ تعالیٰ کے ملک میں صرف وہی ہوسکتا ہے جو وہ چاہے اور اس کا ارادہ کرے ؛ خواہ یہ ارادہ کونی ہو یاشرعی۔ چوتھا مرتبہ :.... تخلیق و ایجاد کا مرتبہ ہےبیشک اللہ تعالیٰ ہی ہر چیز کے خالق ہیں ۔ ارشاد ربانی ہے:  ﴿وَاللّٰہُ خَلَقَكُمْ وَمَا تَعْمَلُوْنَ ﴾ ’’ اللہ نے تمہیں پیدا کیا اور (اسے بھی )جو تم کرتے ہو۔‘‘ اور فرمایا:  ﴿ اَللّٰہُ خَالِقُ كُلِّ شَيْءٍ وَّہُوَ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ وَّكِيْلٌ ﴾ ’’ اللہ ہرچیز کا پیدا کرنے والا ہے اور وہی ہرچیز پر نگہبان ہے۔‘‘ اور فرمایا:  ﴿ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ ﴾ ’’ سب تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے۔‘‘ پس یہ تقدیرپر ایمان کے مراتب ہیں ؛ علم ؛ کتابت ؛ مشئیت ؛ اورایجاد ۔ اوران امور پر ایمان لائے بغیر تقدیر پر ایمان نہیں ہوسکتا۔  تقدیر پر ایمان اور اس کی اچھائی اور برائی کے اللہ کی طرف سے ہونے کی تصدیق کرنا؛ انسان کے دل میں اللہ تعالیٰ کی طرف بہترین توجہ و التفات اوراس پر مکمل توکل و اعتماد اور اس کی بارگاہ میں التجاء و گریہ وزاری کا سبب بنتا ہے ؛ کہ انسان ہمیشہ اللہ کی طرف متوجہ رہے اوراس سے ثابت قدمی کا سوال کرتا رہے؛ کہ اس کے دل میں کجی نہ پیدا ہو ؛ اور
Flag Counter