Maktaba Wahhabi

81 - 238
ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ان چیزوں پر ایمان نہ رکھنے کو کفر قراردیا ہے۔ کتابوں پر ایمان جہاں اجمال ہو؛ وہاں مجمل ہوتا ہے اور جہاں تفصیل ہو؛ تفصیلی ایمان رکھنا ہوتا ہے۔اس لیے کہ تمام آسمانی کتابوں کے نام ذکر نہیں کئے گئے۔ اور نہ ان کے اندر کی تفصیل موجود ہے؛ بلکہ ان میں سے بعض کے ناموں کا ذکر ملتا ہے؛ اور کچھ ان کے اندر کی تفصیل ہے۔ پس جب تک تفصیل وارد نہ ہوئی ہو ہم اس پر اجمالی ایمان رکھتے ہیں اور جہاں پر تفصیل ہے تو اس پر ایسے ہی تفصیلی ایمان رکھتے ہیں جیسا کہ نصوص میں وارد ہوا ہے۔  آسمانی نازل شدہ کتابوں میں سے :’’توارت ‘‘ حضرت موسی علیہ السلام پر ؛ اور ’’ انجیل ‘‘ حضرت عیسی علیہ السلام پر اور ’’ زبور ‘‘ حضرت داؤد علیہ السلام پر اور کچھ صحیفے حضرت ابراہیم علیہ السلام پر نازل ہوئے ہیں ؛ یہ جیسے اور جتنی تفصیل وارد ہوئی ہے ہم اس پر اسی طرح تفصیلی ایمان رکھتے ہیں ۔ اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان گرامی ہے:  ﴿بَلْ تُـؤْثِرُوْنَ الْحَيٰوۃَ الدُّنْيَا ، وَالْاٰخِرَۃُ خَيْرٌ وَّاَبْقٰى ، اِنَّ ہٰذَا لَفِي الصُّحُفِ الْاُوْلٰى ، صُحُفِ اِبْرٰہِيْمَ وَمُوْسٰى ، ﴾ [٨٧:١٩] ’’بلکہ تم دنیا کی زندگی کو ترجیح دیتے ہو۔ اور آخرت بہتر اور باقی رہنے والی ہے،بیشک یہ اگلے صحیفوں میں ہے۔ ابراہیم اور موسیٰ کے صحیفوں میں ۔‘‘ یہ ایک تفصیلی چیز ہے؛ ہم اس پر اسی طرح ایمان رکھتے ہیں ۔ اوراللہ تعالیٰ کا یہ فرمان گرامی ہے:  ﴿مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہِ ، ۭ وَالَّذِيْنَ مَعَہٗٓ اَشِدَّاءُ عَلَي الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَہُمْ تَرٰىہُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا يَّبْتَغُوْنَ فَضْلًا مِّنَ اللّٰهِ وَرِضْوَانًا ، ۡسِيْمَاہُمْ فِيْ وُجُوْہِہِمْ مِّنْ اَثَرِ السُّجُوْدِ ، ۭ ذٰلِكَ مَثَلُہُمْ فِي التَّوْرٰىۃِ ، ۖۛ وَمَثَلُہُمْ فِي الْاِنْجِيْلِ ، ۣۛ كَزَرْعٍ اَخْرَجَ شَطَْٔہٗ فَاٰزَرَہٗ فَاسْتَغْلَظَ فَاسْتَوٰى عَلٰي سُوْقِہٖ يُعْجِبُ الزُّرَّاعَ لِيَغِيْظَ بِہِمُ الْكُفَّارَ ، ۭ﴾ [٤٨:٢٩] ’’ محمد اللہ کے رسول ہیں ، اور ان کے ساتھی کافروں پر سخت ہیں اور آپس میں نرم دل ہیں آپ انہیں دیکھو گے رکوع اور سجدے میں ؛ اللہ کا فضل و رضا چاہتے ہیں ان کی علامت ان کے چہروں میں سجدوں کے نشان ہیں یہ ان کی صفت توریت میں ہے، اور ان کی صفت انجیل میں جیسے ایک کھیتی هہو اس نے اپنا پٹھا نکالا پھر اسے طاقت دی پھرتناور ہوئی پھر اپنے تنے پر سیدھی کھڑی ہوئی؛ کسانوں کو بھلی لگتی ہے تاکہ ان سے کافروں کو غصہ ہو۔‘‘  یہ ثناء تورات میں ہے جو حضرت موسی علیہ السلام پر نازل ہوئی؛ اور انجیل میں ہے جو حضرت عیسی علیہ السلام پر نازل ہوئی۔ صحابہ کرام کی یہ اتنی بڑی تعریف اور مدح سرائی ان کے وجود میں آنے سے پہلے بیان کی گئی ہے۔  جہاں تک ان کتابوں کے تفصیلی احکام کا تعلق ہے تو ہم ایمان رکھتے ہیں کہ یہ تمام کتابیں توحید پر قائم تھیں ۔ اور یہ تمام ان چھ اصول ایمان کو شامل تھیں ۔ اور بیشک انبیاء کرام کی دعوت ایک ہی رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی ہے: 
Flag Counter