Maktaba Wahhabi

52 - 238
لِشَاعِرٍ مَّجْنُوْنٍ ، ﴾ [٣٦:٣٧] ’’ ان کا یہ حال تھا کہ جب ان سے کہا جاتا تھا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں تو تکبر کرتے اور کہتے: بھلا ہم ایک دیوانے شاعر کے کہنے پر اپنے معبودوں کو چھوڑ دینے والے ہیں ۔‘‘ ان کا یہ حال بیان کیا گیا ہے کہ انہوں نے ’’ لَا إِلَہَ إِلَّا اللَّه‘‘کااقرار کرنے سے اور اللہ تعالیٰ کی توحید اور اس کے لیے دین کو خالص کرنے کے مطالبہ کو ماننے سے انکار کردیا تھا۔  ہشتم:....’’ ان سارے معبودوں کا انکار جن کی اللہ کے ما سوا پرستش کی جاتی ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ کافرمان گرامی ہے: ﴿ فَمَنْ يَّكْفُرْ بِالطَّاغُوْتِ وَيُؤْمِنْۢ بِاللّٰهِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَۃِ الْوُثْقٰى﴾ [٢ :٢٥٦] ’’جو شخص بتوں کا انکار کرے اور اللہ پر ایمان لائے ؛تو یقیناً اس نے مضبوط رسی کوپکڑ لیا۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ك کا فرمان گرامی ہے: ’’ جس انسان نے ’’ لَا إِلَہَ إِلَّا اللَّه‘‘کااقرارکیا؛ اور اللہ تعالیٰ کے علاوہ ہر ایک معبود کا انکار کیا ؛ تو اس کا مال اور اس کا خون حرام ہو جاتے ہیں ۔‘‘ [مسلم برقم 23] اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ اِنَّنِيْ بَرَاۗءٌ مِّمَّا تَعْبُدُوْنَ ، اِلَّا الَّذِيْ فَطَرَنِيْ ﴾[الزخرف] ’’جن چیزوں کو تم پوجتے ہو میں ان سے بیزار ہوں ۔ ہاں جس نے مجھ کو پیدا کیا۔‘‘ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ قَدْ كَانَتْ لَكُمْ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ فِيْٓ اِبْرٰہِيْمَ وَالَّذِيْنَ مَعَہٗ ، اِذْ قَالُوْا لِقَوْمِہِمْ اِنَّا بُرَءٰۗؤُا مِنْكُمْ وَمِمَّا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللہِ ، ۡكَفَرْنَا بِكُمْ وَبَدَا بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمُ الْعَدَاوَۃُ وَالْبَغْضَاۗءُ اَبَدًا حتيَّ تَؤمنُوا باللّٰهِ وَحدَه ﴾ [ممتحنه 4] ’’ تمہارے لیے حضرت ابراہیم اور ان کے رفقاء میں اسوہ حسنہ ہے۔ جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا: ہم تم سے اور ان سے جن کو تم اللہ کے سوا پوجتے ہوبیزار ہیں ؛ تمہارا انکار کرتے ہیں [تمہیں کافر سمجھتے ہیں ]اور جب تک تم اللہ واحد پر ایمان نہ لاؤ ہم میں تم میں ہمیشہ کھلم کھلا عداوت اور دشمنی رہے گی۔‘‘ ٭٭٭ شیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : اور یہ سب شروط حسب ذیل دو اشعار میں جمع کر دی گئی ہیں : عِلْمٌ وَیَقِیْنٌ وَاِخْلَاصٌ وَصِدْقُکَ مَعَ مُحَبَّۃٍ وَانْقِیَادٍ وَالْقُبُولُ لَھَا وَزِیْدَ ثَامِنْھَا الْکُفْرَانُ مِنْکَ بِمَا سِوَی الْاِلَہِ مِنَ الْاَشْیَائِ قَدْ اُلِھَا
Flag Counter