Maktaba Wahhabi

43 - 238
﴿وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِيْ كُلِّ اُمَّۃٍ رَّسُوْلًا اَنِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوْتَ﴾ [١٦:٣٦] ’’اور ہم نے ہر جماعت میں پیغمبر بھیجا کہ اللہ ہی کی عبادت کرو اور بتوں (کی پرستش) سے اجتناب کرو۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی ہے: ﴿ فَمَنْ يَّكْفُرْ بِالطَّاغُوْتِ وَيُؤْمِنْۢ بِاللّٰهِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَۃِ الْوُثْقٰى﴾ [٢ :٢٥٦] ’’ تو جو شخص بتوں کا انکار کرے اور اللہ پر ایمان لائے اس نے ایسی مضبوط رسی کو پکڑ لیا۔‘‘ یہ ’’ لَا إِلَہَ إِلَّا اللَّه‘‘کا معنی ہے۔ پس توحید طاغوت سے انکار اور اللہ تعالیٰ پر ایمان کا نام ہے؛ اور کلمہ ’’ لَا إِلَہَ إِلَّا اللَّه‘‘کا مدلول یہی ہے۔ یہ صرف ایسا کلمہ نہیں ہے جس کا کوئی معنی ہی نہ ہو۔یا پھر ایسا لفظ نہیں جس کا کوئی مدلول ہی نہ ہو۔بلکہ یہ کلمہ بہت بڑے اور عظیم الشان معانی اور انتہائی جلیل قدر مقاصد عمدہ ترین اہداف پر مشتمل ہے۔ ان میں سب سے بڑی چیز اللہ تعالیٰ کی توحید ہے۔  کوئی انسان تب تک مؤمن نہیں ہوسکتا جب تک وہ ان حقائق کو پورا نہ کردے جن پر کلمہ ’’ لَا إِلَہَ إِلَّا اللَّه ‘‘ دلالت کرتا ہے؛ اللہ تعالیٰ کے علاوہ ہر ایک سے عبودیت کی نفی کرے؛ اور ہر معنی میں عبودیت کواللہ کے لیے ثابت کرے۔ پس حقیقی موحد مؤمن وہ ہے جو سچے دل سے صحیح معنوں میں ’’ لَا إِلَہَ إِلَّا اللَّه‘‘کہتاہے؛ اور وہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی کو نہیں پکارتا؛ اور نہ ہی مشکلات میں کسی سے حاجت روائی چاہتا ہے؛ اور نہ ہی اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی پر توکل کرتا ہے اور نہ ہی اللہ کے علاوہ کسی سے مدد کا طلبگار ہوتا ہے؛ اور نہ ہی غیر اللہ کے لیے ذبح کرتا ہے؛ اور نہ ہی غیر اللہ کے نام کی نذر مانتا ہے؛ اور نہ ہی کسی قسم کی عبادت کسی غیر اللہ کے لیے بجا لاتا ہے؛ (جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی ہے:)  ﴿ قُلْ اِنَّ صَلَاتِيْ وَنُسُكِيْ وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِيْ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ ، لَا شَرِيْكَ لَہٗ ، وَبِذٰلِكَ اُمِرْتُ وَاَنَا اَوَّلُ الْمُسْلِـمِيْنَ ، ﴾ [٦:١٦٣] ’’کہہ دو کہ میری نماز اور میری عبادت اور میرا جینا اور میرا مرنا سب اللہ رب العالمین ہی کے لیے ہے جس کا کوئی شریک نہیں اور مجھ کو اسی بات کا حکم ملا ہے اور میں سب سے اوّل فرمانبردار ہوں ۔‘‘ اس سے معلوم ہوا کہ صرف اس کلمہ ’’ لَا إِلَہَ إِلَّا اللَّه‘‘کازبانی اقرار کرنا ہی کافی نہیں ؛ بلکہ اس کے معانی کو جاننا اوراس کے مدلول کا فہم حاصل کرنا بھی بہت ضروری ہے۔ اور اس کی غایت اور مقصود کو پورا کرنا بھی ضروری ہے؛یعنی کہ صرف اللہ وحدہ لاشریک کی توحید بجا لائی جائے؛ اور دین کو اسی کے لیے خالص کیا جائے۔ رہ گیا یہ کہ کوئی انسان ’’ لَا إِلَہَ إِلَّا اللَّه‘‘کااقرار کرتا ہے؛ پھر کوئی ایسی بات کہہ کر یا کام کرکے اس کو توڑ ڈالتا ہے؛ مثلاً یہ کہ کوئی غیر اللہ کو پکارے ؛ یعنی یوں کہے: اے فلاں مدد! اے فلاں صاحب میری مشکل کشائی کردیں ؛ یا میں فلاں کی پناہ حاصل کرتا ہوں ؛ یا میں فلاں کی پناہ میں آتا ہوں ؛ یا غیر اللہ کے لیے ذبح کرے یا اس کے نام کی نذر مانے؛تو یہ تمام باتیں کلمہ ’’ لَا إِلَہَ إِلَّا اللَّه‘‘
Flag Counter