Maktaba Wahhabi

224 - 238
دینے کے بعد اسے کفن پہنایا جائے ۔ ٭ ’’شیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’ افضل یہ ہے کہ مرد کو تین سفید کپڑوں میں کفنایا جائے، جن میں قمیص اور عمامہ نہ ہو؛ جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کیا گیا‘‘ کپڑوں سے مراد اس کے لمبے لمبے ٹکڑے ہیں ؛ ان میں سے ہر ٹکڑا اتنا لمبا ہونا چاہیے کہ میت کو اس میں لپیٹنے کے لیے کفایت کر جائے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں :  (( کُفِّنَ رَسُولُ اللّٰهِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فِي ثَلَاثَةِ أَثْوَابٍ بِيضٍ سَحُولِيَّةٍ مِنْ کُرْسُفٍ لَيْسَ فِيہَا قَمِيصٌ وَلَا عِمَامَةٌ )) ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تین سفید سحولی کپڑوں میں کفن دیا گیا جو روئی کے تھے، اس میں قمیص تھی، نہ عمامہ۔‘‘ ’’ میت کو ان کپڑوں میں اچھی طرح لپیٹ دیا جائے‘‘یعنی میت کو پہلے کپڑے میں رکھ کر مکمل لپیٹ دیا جائے؛ اس کے نیچے دوسرا کپڑا ہو؛ اوراس طرح باقی بھی۔ اور اگر قمیص، تہبند اور چادر میں کفنایا جائے تو کوئی حرج نہیں ہے‘اور اگر صرف ایک لفافہ میں ہی کفن دیا گیا تو بھی کوئی حرج نہیں ؛ کیونکہ اس سے مقصود یعنی میت کا ستر حاصل ہو جاتا ہے۔  ’’عورت کو پانچ کپڑوں میں کفنایا جائے: قمیص، اوڑھنی، تہبند اور دو چادریں ‘‘ یہ چیزیں مرد کے کفن سے زائد ہیں ؛ اس لیے کہ عورت کے کفن میں اس کے ستر کی وجہ سے مبالغہ اورپردہ پوشی کا زیادہ اہتمام ہوتا ہے۔ عورت اپنی زندگی میں بھی مرد سے زیادہ ستر کرتی ہے؛ کیونکہ اس کے اعضاء ستر مرد کی نسبت زیادہ ہوتے ہیں ۔ اور یہی حال اس کا مرنے کے بعد بھی ہوتاہے۔ سب سے پہلے اسے ستر اور اس کے ارد گرد پر تہبند پہنائی جائے گی؛ پھر قمیص ؛ پھرسر پر اور اس کے گرد چادر ڈالی جائے گی؛ پھر دو لفافے ایسے ہی پہنائے جائیں گے جیسے مرد کو پہنائے جاتے ہیں ۔یہ افضل طریقہ ہے جیسا کہ اہل علم نے ذکر کیا ہے۔ اور ایسی احادیث بھی وارد ہوئی ہیں جو اس پر دلالت کرتی ہیں ۔ اور اگر اس سے کم کپڑوں میں کفن دیا گیا تو بھی جائز ہے۔ (مجموع فتاوی الشیخ ابن باز رحمہ اللہ 13؍127) اس سلسلہ میں لیلی بنت قانف ثقفیہ رضی اللہ عنہا کی روایت بھی ہے ؛ وہ فرماتی ہیں :  ’’ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا کا انتقال ہوا تو ان کو غسل دینے والی عورتوں میں میں بھی شامل تھی تو کفن کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو سب سے پہلے ازار دیا۔ اس کے بعد کرتہ پھر اوڑھنی پھر چادر اور آخر میں ایک اور کپڑا دیا جو اوپر سے لپیٹ دیا گیا۔‘‘ لیلی کہتی ہیں کہ: ’’ اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دروازے پر تشریف فرما تھے آپ کے پاس کفن کے کپڑے تھے جو ______________ اس حدیث کا بقیہ حصہ یوں ہے:’’ اور رہا حلہ، اس میں ہم کو شبہ ہوگیا، حالانکہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے خریدا گیا تھا تاکہ اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کفن دیں ؛ لیکن اس حلہ کو چھوڑ دیا گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تین سفید سحولی کپڑوں میں کفن دیا گیا اور وہ حلہ عبداللہ بن ابی بکر نے لے لیا اور کہا کہ میں اس کو رکھوں گا تاکہ مجھے اسی میں کفن دیا جائے پھر کہنے لگے اگر اللہ کو اپنے نبی کے کفن میں یہ پسند ہوتا تو آپ کو اسی میں کفن دیا جاتا پھر اس کو بیچ دیا اور اس کی قیمت خیرات کر دی۔‘‘ (بخاری 1273 ؛ مسلم 941)
Flag Counter