Maktaba Wahhabi

192 - 238
مسلمان پر جو اس کو سنے واجب ہے اس کا جواب دے (یرحمک اللہ کہے)۔ اور جمائی شیطان کی طرف سے ہے جہاں تک ممکن ہو اس کو روکے۔ جب کوئی شخص ہا ہاکی آواز نکالتا ہے تو اس پر شیطان ہنستا ہے۔‘‘ [متفق عليه: رواه البخاري في الأدب (6223) ومسلم في الزهد (2994)] چھینکنے پر الحمد للہ کی کہنے میں حکمت کے متعلق ةشیخ الاسلام علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’بیشک چھینکنے والے کی چھینک سے اسے نعمت اور فائدہ حاصل ہوتا ہے کہ اس کے دماغ زائد اور فالتو گیس نکل جاتی ہے۔ اگریہ گیس باقی رہ جاتی تو سخت بیماری کا سبب بن سکتی تھی۔ اسی لیے اس نعمت کے حصول پر الحمد للہ کہنا مشروع ٹھہرایا گیا ہے؛ کہ بدن میں پیدا ہونے والے اس زلزلہ کے بعد بھی باقی اعضاء اپنی حالت اور ہئیت پر اپنی اصل حالت پر موجود ہیں ۔ پس اللہ تعالیٰ کے لیے ہی تعریف ہے جیسے اس کی عزت اور جلال کے لائق ہے۔‘‘( زاد المعاد 2؍401) برادر مسلم ! اللہ تعالیٰ آپ کا نگہبان ہو ؛ ذرا اس جمال و کمال پر نظرڈالیں جس کی طرف دعوت چھینک کے وقت شریعت اسلام نے دی ہے۔ حمد و ثناء؛ رحمت کی طلب اور دعا۔ چھینک مارنے والا الحمد للہ کہتا ہے؛ اس کا سننے والا اس کے لیے رحمت کی دعا کرتا ہے؛ پھر یہ اس کے بدلہ میں اس کے لیے ہدایت اور اصلاح احوال کی دعا کرتا ہے۔ پس یہ کتنا ہی مضبوط تعلق ہے اور کتنا خوبصورت رابطہ وصال ہے۔  ٭ ’’ مریض کی عیادت کرنا‘‘: مریض کی عیادت کرنا اس کے مسلمان بھائیوں پر اس کا حق ہے۔اس عیادت کے موقع پر اس کے لیے شفاء اور عافیت کی دعا کی جاتی اور اسے تسلی دی جاتی ہے جس سے وہ نیک فال لیتا ہے اور اس میں نشاط او رحرکت پیدا ہوتی ہے۔  ٭ ’’ نماز پڑھنے اور دفن کے لیے جنازے کے پیچھے جانا‘‘یہ ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان بھائیوں پر حق ہے۔اور اس پر بہت بڑا عظیم الشان اجر مرتب ہوتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ شَہِدَ الْجَنَازَةَ حَتَّی يُصَلِّيَ فَلَہُ قِيرَاطٌ وَمَنْ شَہِدَ حَتَّی تُدْفَنَ کَانَ لَہُ قِيرَاطَانِ قِيلَ وَمَا الْقِيرَاطَانِ قَالَ مِثْلُ الْجَبَلَيْنِ الْعَظِيمَيْنِ))(البخاری 1325 ؛ مسلم 945 ) ’’جو شخص جنازہ میں شریک ہوحتی کہ نماز پڑھ لے؛ تو اس کے لئے ایک قیراط ہے اور دفن کئے جانے تک حاضر رہے تو اس کے لئے دو قیراط ہیں ۔ پوچھا گیا کہ دو قیراط کیا ہیں ؟ فرمایا:’’ دو بڑے پہاڑوں کی طرح ہیں ۔‘‘ ٭ ’’اور شرعی آداب میں سے مسجد یا گھر میں داخل ہوتے یا نکلتے وقت دعا پڑھنا‘‘: مسجد میں داخل اور خارج ہونے کے خاص آداب ہیں ۔ ان میں سے : مسجد میں داخل ہوتے وقت دائیاں پاؤں مقدم رکھا جائے اور نکلتے ہوئے بائیاں پاؤں ؛ اور داخل ہوتے ہوئے اورباہر نکلتے ہوئے یوں کہنا چاہیے:  ’’بسم اللّٰہ و الصلاة و السلام علی رسول اللّٰہ ‘‘ 
Flag Counter