Maktaba Wahhabi

188 - 238
اپنے نفس پر ضبط کو بحال رکھا جاتا ہے۔ اور اسے کسی بھی قسم کے نزاع ایسے امر سے لگام دی جاتی ہے۔ فرمان نبوی ہے:  ’’ پہلوان وہ نہیں ہے جو کشتی لڑنے میں غالب ہو جائے بلکہ اصلی پہلوان تو وہ ہے جو غصہ کی حالت میں اپنے آپ پر قابو پائے بے قابو نہ ہو جائے ۔ ‘‘ (البخاري 6114 ؛ مسلم 2609 ) یہ حقیقی شجاعت وبہادری اورایسا ملکہ ہے جس کی بدولت انسان اپنے دشمن پر غالب آسکتا ہے۔‘‘(مدارج 2؍294)  ٭  ’’سخاوت‘‘:کرم نوازی ؛ یہ مال خرچ کرنے اورعطیات بخشنے کو شامل ہے۔ اور اس کا حصول کریمانہ اخلاق کی بدولت ہی ممکن ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ کسی مسلمان کی اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ کرم نوازی یہ ہے ان کے ساتھ حسن برتاؤ؛ اچھاسلوک اور ان کی مدد کے لیے ہاتھ آگے بڑھانا اور ان کے ساتھ عمدہ اور پاکیزہ معاملہ کرنا۔  کرم نوازی میں مال خرچ کرنا؛ سخاوت اور کشادہ دلی؛اور عطیات سے نوازنا بھی داخل ہے۔فرمان الٰہی ہے:  ﴿ وَمَنْ يُوقَ شُحَّ نَفْسِہِ فَأُولَئِكَ ہُمُ الْمُفْلِحُونَ ﴾(تغابن 16) ’’ اور جو شخص اپنے نفس کی حرص سے محفوظ رکھا جائے وہی کامیاب ہے۔‘‘ پس کامیابی کرم نوازی میں ہے۔اور ہلاکت بخل اور کنجوسی میں ہے۔  ٭  ’’ وفاداری‘‘ یعنی جو وعدہ یا عہد و پیمان کیا ہو اسے نبھانا۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی ہے: ﴿ يَا أَيُّہَا الَّذِينَ آمَنُوا أَوْفُوا بِالْعُقُودِ ﴾(الانعام 1) ’’اے ایمان والو! عہد و پیماں پورے کرو۔‘‘ پس مسلمان نے جس چیز کا عہد کیا ہو اسے پورا کرتا ہے۔یہ عہد عقد نکاح؛خریدو فروخت ؛ اوردیگر ان تمام معاملات کو شامل ہے جو اس مسلمان کے اور اس کے دوسرے بھائیوں کے مابین ہوتے ہیں ۔ پس مسلمان کی ایک نمایاں صفت اور اس کی زینت اور اعلی اخلاق کی نشانی اس کا اہل وفاء میں سے ہونا ہے۔  ٭ ’’اللہ تعالیٰ کی تمام حرام کردہ چیزوں سےاجتناب۔‘‘ مسلمان ہر حرام چیز سے بچنے والا ہوتاہے؛ وہ ڈر کر رہتا ہے کہ کہیں وہ حرام میں نہ پڑ جائے۔ لہذا وہ اللہ تعالیٰ کے خوف اس کی ناراضگی اور عقاب کے ڈر سے اپنے آپ کو ایسی چیزوں سے دور رکھتاہے۔مسلمان بچنے والا ہوتاہے؛ وہ حرام کاموں ؛ برے اخلاق اور بد معاملگی سے بچ کر رہتا ہے ؛وہ اپنے دین کی حفاظت اور اپنے اخلاقیات کی رعایت میں شر و فساد کے ساتھ اختلاط سے بچ کر رہتا ہے ۔ ٭ ’’بہترین ہمسائیگی‘‘:یہ بھی عظیم الشان اسلامی اخلاقیات میں سے ایک ہے جس کی تاکید شریعت مطہرہ میں آئی ہے۔ حتی کہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’ جبرائیل علیہ السلام مجھے اس طرح باربار پڑوسی کے حق میں وصیت کرتے رہے کہ مجھے خیال گزرا کہ شاید پڑوسی کو وراثت میں شریک نہ کر دیں۔‘‘(البخاری 6015 ؛ مسلم 2625) اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان گرامی ہے:
Flag Counter