Maktaba Wahhabi

171 - 238
تمیز(سمجھداری):.... حدیث میں گزرچکا ہے کہ تین قسم کے لوگوں سے قلم اٹھا لیا گیا ہے؛ ’’....وہ بچہ؛ جوابھی تک نا سمجھ ہو ۔ مزید برآں حدیث شریف میں آیا ہے: ’’ اپنے بچوں کو اولاد کا حکم دو اور وہ سات سال کے ہوں ۔‘‘  عمر کا ساتواں سال سمجھداری کا وہ مرحلہ ہے جب بچے کو نماز کا حکم دیا جاتا ہے۔ ٭ چہارم: نیت : نیت طہارت اور نماز میں اور دیگر ہر ایک عبادت میں شرط ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان گرامی ہے:  ’’ بے شک اعمال کا دارو مدار نیت پر ہے؛ اور انسان کو وہی ملے گا جس کی وہ نیت کرتا ہے۔‘‘ (بخاری 1 ؛ مسلم 1207) طہارت میں نیت سے مرادانسان کا پختہ عزم کرنا ہے کہ وہ طہارت حاصل کرنے کے لیے ان اعمال کو انجام دے رہا ہے۔اگر کوئی انسان وضوء کے فرائض پورے بجا لائے ؛ مگر اس کی نیت طہارت کی نہ ہو ؛ بلکہ نیت صرف اعضاء کی صفائی ہو ؛ تو اس کا یہ عمل طہارت نہیں کہلائے گا؛ کیونکہ طہارت کے لیے نیت شرط ہے۔ ٭ پنجم: وضو مکمل ہونے تک نیت باقی رکھنا؛ وضوء مکمل ہونے تک اس کی نیت میں انقطاع نہ آئے۔اگر عمل کے دوران انسان طہارت کی نیت کو منقطع کردے تو اس کی طہارت درست نہیں ہوگی۔ مثال کے طور پر انسان وضوء کے دوران ہی نیت کو طہارت سے نظافت یعنی صفائی میں بدل دے۔  ٭ ششم: سبب وضوء کا ختم ہو جانا۔یعنی جس چیز کی وجہ سے طہارت واجب ہوئی ہو؛ وہ ختم ہوجائے۔ طہارت اس وقت تک حاصل نہیں ہوسکتی جب تک اس کا سبب ختم نہ ہو جائے۔ جیسے دونوں شرمگاہوں سے نکلنے والی چیز؛ اونٹ کا گوشت کھانا۔یا دوسرا کوئی سبب۔ اگر وضوء کا سبب موجود ہو؛ اور انسان طہارت حاصل کرلے؛ یا طہارت شروع کر دے تو ایسا کرنا صحیح نہیں ہوگا۔ پس جو کوئی اس حال میں وضوء کرے کہ اسے پیشاب بھی جاری ہو؛ تو اس سے ناپاکی کا خاتمہ نہیں ہوگا۔ ایسے ہی جو کوئی اونٹ کا گوشت کھارہا ہو اور وضوء کر لے۔ لیکن سلسل بول ؍ریح والے مستثنی ہیں ۔ ٭ ہفتم:’’ وضو سے پہلے پانی یا پتھر، ڈھیلے وغیرہ سے استنجا کرنا‘‘: یہ اس صورت میں ہوگا جب شرمگاہ (سبیلین ) سے کچھ خارج ہوا ہو۔تو اس صورت میں طہارت کے لیے وضو سے پہلے پانی یا پتھر، ڈھیلے وغیرہ سے استنجا کرناشرط ہے ۔استنجاء سے مراد : غلاظت نکلنے والی جگہ کو پانی سے دھوکر صاف کرنا ہے۔ اور استجمار سے مراد اس جگہ کو پتھر یا ڈھیلے سے پاک کرنا ہے۔ایسا کرنا اس وقت شرط ہوتا ہے جب شرمگاہ سے کچھ نکلا ہو۔ ایسا نہیں جیسے کچھ عوام الناس کا خیال ہے کہ ہر طہارت کے لیے استنجاء شرط ہے۔ بھلے بول و براز نہ بھی نکلا ہو۔[صرف ہوا ہی نکلی ہو۔] ٭ ہشتم:’’پانی کا پاک اور مباح ہونا‘‘: اگر پانی ناپاک ہو تو اس سے طہارت حاصل نہیں ہوسکتی۔ اور ایسے ہی اگر پانی چوری کا ہو یا غصب شدہ ہو تو اس سے بھی طہارت حاصل نہیں ہوسکتی۔ ٭ نہم:’’ جلد تک پانی کے پہنچنے میں حائل رکاوٹ کو دور کرنا‘‘: پس وضوء کرنے والے کے لیے ضروری ہے کہ وہ
Flag Counter